بلاشبہ انسان اگر کسی عالم دین ، متقی وپرہیزگار، دینی تعلیم وتربیت سے آراستہ وپیراستہ، اچھے اخلاق وکردار کے پیکر، دین ومذہب کے پاسدار ، کتاب وسنت کے شیدائی، دعوت وتبلیغ کا فریضہ انجام دینے والے، صحیح ایمان وعقیدہ رکھنے والے کے ساتھ بیٹھتا ہے تو اس سے نیکی وپارسائی ، خیر وبھلائی، فلاح وبہبوداور قال اللہ وقال الرسول کی ایمان افروز باتیں ہی سنے گا، جن کی وجہ سے اس کے ایمان وعمل میں سدھار پیدا ہوگا اور نیک اعمال کرنے کے جذبے برانگیختہ ہوں گے جو دنیا وآخرت میں فائدے کا باعث ہیں لیکن اگر انسان کسی فاسق وفاجر ، بے ایمان وبے دین ، برے اخلاق وکردار کے مالک، کتاب وسنت سے دست بردار ، دینی اور اسلامی تعلیمات سے غافل رہنے ولے ، اسلامی تہذیب وثقافت کا مذاق اڑانے والے، فحش گو اور بدکلام کے پاس بیٹھے گاتو اس سے جھوٹ وکذب بیانی، چغل خوری ، دھوکا وفریب ، فحش گوئی وبدکلامی ، بے حیائی اور بے شرمی کی باتیں سنے گا جس سے اس کے اخلاق وکردار، افکار وخیالات اور افعال واعمال بگڑیں گے جو دنیا وآخرت میں خسارہ ونقصان کا باعث ہوں گے، اس لیے اہل ایمان کے لیے واجب ہے کہ وہ دوستی صرف اور صرف نیک اور متقی لوگوں سے کریں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( وَلَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا وَلَا یَأْکُلْ طَعَامَکَ إِلَّا تَقِیٌّ۔)) [1]
’’اور مومن آدمی کے علاوہ کسی کو اپنا دوست نہ بنا ؤاور تمہاراکھانا صرف متقی آدمی ہی کھائے۔ ‘‘
تمام مسلمانوں کو ((کل مسلم إخوۃ)) کے تحت آپس میں محبت سے رہناچاہیے اور یہ آپسی محبت ودوستی ایمان کی علامت بھی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتّٰی تَحَآبُّوا أَوَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی شَیْئٍ إِذَا فَعَلْتُمُوہُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَیْنَکُمْ۔)) [2]
|