((لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ لِصَاحِبِ بِدْعَۃٍ صَوْمًا وَلَا صَلَاۃً وَلَا صَدَقَۃً وَلَا حَجًّا وَلَا عُمْرَۃً وَ لَا جِہَادًا وَلَا صَرْفًا وَلَا عَدْلًا یَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ کَمَا تَخْرُجُ الشَّعَرَۃُ مِنْ الْعَجِینِ۔))[1]
’’اللہ تعالیٰ نہ بدعتی کی نماز وروزہ قبول کرتاہے اور نہ حج اور عمرے کو قبول فرماتاہے اور نہ جہاد اور نفلی وفرض عبادت کو قبول فرماتاہے، وہ اسلام سے اس طرح نکل جاتاہے جس طرح بال گوندھے ہوئے آٹے میں سے نکل جاتا ہے۔‘‘
اور جب تک بدعتی بدعت کو نہیں چھوڑتا تب تک اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول نہیں کرتا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((اِنَّ اللّٰہَ حَجَبَ التَّوْبَۃَ عَنْ کُلِّ صَاحِبِ بِدْعَۃٍ حَتّٰی یَدَعَ بِدْعَتَہُ۔))[2]
’’صاحب بدعت کی توبہ اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے یہاں تک کہ وہ بدعت کو چھوڑ دے ۔‘‘
آج بدعتوں کو ایجاد کرنے والے، عوام کو بہلا پھسلا کر اپنے دام فریب میں ڈالنے والے، بہت خوش ہیں اور عوام کو گمراہ کرکے خوب اپنی جیبیں گرم کررہے ہیں ، کوٹھیاں چمکارہے ہیں ، دنیا کی تمام آرائش وزیبائش اور آرام وراحت کی چیزیں اکٹھی کررہے ہیں ، حالانکہ انہیں معلوم نہیں کہ وہ اس دنیا سے ایک دن ختم ہوجائیں گے اور جہنم کاایندھن بنیں گے، ساتھ ہی ان کی ایجاد کردہ بدعات پہ جتنے لوگ عمل پیرا ہوں گے ان سب کا گنا ہ بھی ان پرہوگا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((إِنَّہُ مَنْ أَحْیَا سُنَّۃً مِنْ سُنَّتِی قَدْ أُمِیتَتْ بَعْدِی فَإِنَّ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ
|