Maktaba Wahhabi

105 - 379
مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْقُصَ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئًا وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَۃَ ضَلَالَۃٍ لَا تُرْضِی اللّٰہَ وَرَسُولَہُ کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لَا یَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ أَوْزَارِ النَّاسِ شَیْئًا۔)) [1] ’’جس نے میری سنت سے کسی ایسی سنت کو زندہ کیا (اور اس پر عمل کیا) جو میرے بعد مردہ یعنی متروک ہوچکی تھی تو اس کو عمل کرنے والے کے برابر ثواب ملے گا، بغیر اس کے کہ اس کے ثواب میں کمی ہو اور جس نے کوئی گمراہ کن بدعت ایجاد کی جس سے اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش نہیں تو اس کے اوپر گناہ ہوگا اس بدعت کے کاموں پر عمل کرنے والوں کا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہوگی۔‘‘ اب اس پر فتن دور میں جہاں ہر جگہ شرک وبدعت کا دور دورہ ہے اور لوگ دھڑلے سے اس پہ عمل کررہے ہیں ، ایسے وقت میں اپنے ایمان وعقیدہ کو محفوظ کرکے ، صحیح سنت پہ عمل کرنا ، یہ جہاد کے مترادف ہے، ان بدعات وخرافات میں اتنی قسم کی برائیاں اور دنیاوی فائدے نظر آتے ہیں کہ ایک کمزور ایمان والا آدمی ان کی رعنائیوں کی طرف کھنچا چلا جاتاہے، مگر اس پرفتن دورمیں جو لوگ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہیں ان کے لیے سو شہیدوں کے برابر ثواب ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَنْ تَمَسَّکَ بِسُنَّتِیْ عِنْدَ فَسَادِ اُمَّتِیْ فَلَہُ اَجْرُ مِائَۃِ شَہِیْدٍ۔))[2] ’’جس نے میری سنت پر مضبوطی سے عمل کیا جب کہ میری امت میں فساد واختلاف پیدا ہوچکا ہو تو اس سنت پر عمل کرنے والے کو سو شہیدکا ثواب ملے گا۔‘‘ بدعت کے موضوع پر علمائے کرام نے بہت ساری کتابیں لکھی ہیں جن کا یہاں احاطہ کرناممکن نہیں ہے، بس ہم اتنا ہی ذہن میں رکھیں کہ ہم وہی کام کریں جس کا ثبوت کتاب
Flag Counter