تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔‘‘
پس اب جو اسلام کو چھوڑ کر دوسرا دین اختیار کرتا ہے وہ اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَo﴾ (آل عمران: ۸۵)
’’جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔‘‘
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر جو خطبہ دیا اس میں فرمایا تھا کہ تم لوگ گواہ رہنا میں نے تم تک دین کو پہنچا دیااور فرمایا تھا:
((تَرَکْتُ فِیْکُمْ اَمْرَیْنِ لَنْ تَضِلُّوْا مَا تَمَسَّکْتُمْ بِہِمَا کِتَابُ اللّٰہِ وَسُنَّۃُ رَسُوْلِہٖ۔)) [1]
’’میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رہوگے کبھی گمراہ نہ ہوگے وہ اللہ کی کتا ب اور میری سنت ہیں ۔‘‘
مذکورہ آیات قرآنیہ اور احادیث رسول کی روشنی میں یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ دین مکمل ہو چکاہے، اب اس کے بعد نہ کوئی نبی آئے گا اورنہ کوئی دوسری کتاب نازل ہوگی اور نہ ہی کوئی دوسری شریعت آئے گی ، اب ہمارے سامنے دو ہی چیزیں ہیں اور انہی کے مطابق عمل کرکے اپنے رب کو خوش کرنا ہے، اب جو شخص اپنی طرف سے کوئی نئی بات نکالتا ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے حکم نہیں دیا ہے توگویا وہ نئی شریعت ایجاد کرتا ہے اور دین اسلام کو ناقص سمجھتا ہے، اسی لیے بدعتی کی کوئی عبادت اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|