یعنی:میں تم کو ایسی صاف ہموار زمین پر چھوڑے جا رہا ہوں جس کے دن اور رات برابر ہیں ، اس سے وہ ہٹے گا جو ہلاک ہونے والا ہوگا، جو تم میں سے زندہ رہے گا وہ عنقریب شدید اختلاف دیکھے گا تم پر میرا طریقہ اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کا طریقہ لازم ہے اس کو دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا اور تم پر اطاعت امیر لازم ہے خواہ وہ حبشی غلام ہو کیونکہ مومن نکیل ڈالے اونٹ کی طرح ہوتا ہے جیسے چلایا جاتا اطاعت کرتا ہے۔ اب جاہلیت جدیدہ ( مغربی اور ہندوتہذیب ) کی اساسیات اور اسلامی تعلیمات کا تقابل کر کے دیکھیں تویہ حقیقت خود ہی آشکار ہوجاتی ہے کہ انسانیت کی فلاح اسلامی تہذیب وثقافت کو اپنائے بغیر ممکن نہیں ۔ موجودہ تہذیب کا سب سے پر لطف نعرہ خواتین کے حقوق کا ہے ۔ اور حقیقت میں دیکھا جائے تو جدید تہذیب وثقافت نے عورت کو ایک پروڈکٹ بنانے سے زیادہ کوئی حق نہیں دیا ۔ جتنے بھی عالمی قوانین بنے وہ محض عورت کو گھر کی چار دیوار سے نکالنے اور اسے سجا کر پیش کرنے سے آگے نہ بڑھ سکے ۔ عورت کے ساتھ ظلم صدیوں سے ہوتا آیا ۔ دنیا بھر کے قوانین نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا کہ کسی طرح عورت پر ہونے والے ظلم اور اس سے ناروا برتاؤ کے آگے بند باندھے جائیں ۔ جیسے زمانہ جاہلیت میں بچی کو پیدائش کے بعد زندہ درگور کردیا جاتاتھا ، اسی طرح کی رسم ہندوستان میں رائج رہی اور ہندوستانی تہذیب میں بیٹی کی ولادت کے فورا بعد اسے مارڈالنے کی رسم جاری تھی ۔ اٹھارہویں صدی اور انیسویں صدی کے ابتدا کا ادب پڑھ کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس دوران وہاں کے معاشرہ نے بیوہ عورتوں کی دوسری شادی پر جو کڑی پابندیاں لگا رکھی تھیں وہ اس وقت بھی ہمارے نام نہاد مسلمان معاشرے میں زور وشور سے جاری وساری ہے ۔ یہاں بھی لڑکی کی پیدائش اور بیوہ کی شادی کوبرا جانا جاتاہے ۔ 48،1847کے دورانیہ میں جب ایسٹ انڈیا کمپنی کی حاکمیت وسیع تر ہوتی جارہی تھی اور اس کا سکہ اور دھاک بھی ہندوستان کے غالب علاقوں پر بیٹھ چکی تھی ۔ اس وقت انہوں نے ہندوستان کی چند فرسودہ رسموں کو بذریعہ آئین کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے ۔ اسی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے ایک ہندوستانی مصنف سیدتفضل حسین خان نے ۔ معالجات شافیہ ۔ کتاب لکھی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |