سے یکسر خالی ہیں ۔ فرض کریں ان میں کوئی اچھی بات ہو بھی تو ان کے لیے سود مند نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ اس پر اجر و ثواب نہ پا سکیں گے۔ جیسا کہ فرمان ربانی ہے: [وَقَدِمْنَا إِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاہُ ھَبَآءً مَّنْثُوْراً ] [الفرقان] ’’اور ہم ان کے اعمال کی طرف متوجہ ہوں گے جو انہوں نے کیے ہوں گے پس ہم انہیں اڑتی ہوئی خاک کی مانند بنا دیں گے۔‘‘ کفار سے مشابہت یہ چیز اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ اسے مسلمانوں کے صراط مستقیم سے ہٹا کر گمراہی کی طرف لے جاتی ہے جس کے متعلق شدید وعید آئی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: [وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِن بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہِ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَسَآءَتْ مَصِیْراً] [النساء] ’’جو شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرے اور اہل ایمان کی راہ چھوڑ کر کسی اور راہ پر چلےجبکہ اس پر ہدایت کی راہ واضح ہو چکی ہے، تو وہ اس کو اس طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا اور اسے جہنم میں جھونکیں گے جو بدترین ٹھکانہ ہے۔‘‘ مشابہت اختیار کرنے والا اور جس کی مشابہت اختیار کی جا رہی ہے دونوں کے مابین اسی مشابہت کی بنا پر ایک ظاہری مناسبت اور ارادت مندی پیدا ہو جاتی ہے پھر اس قلبی میلان اور موافقت کے ساتھ ساتھ قول و عمل کی ہم آہنگی بھی جنم لیتی ہے۔ جبکہ یہ بات ایمان کے منافی ہے جو کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتی۔ اکثر اوقات یہی مشابہت، کفار سے وابستگی کا سامان پیدا کر کے دل میں ان کے لیے پسندیدگی کا جذبہ ابھارتی ہے اور یوں ان کا مذہب، عادات و اطوار ان کی باطل پرستی اور شر انگیزی حتی کہ ان کی ہر بری بات بھی بھلی لگنے لگتی ہے۔ اس قلبی میلان اور پسندیدگی کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سنت مطہرہ کی اہمیت کم ہو جاتی ہے اور وہ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |