اسی طرح جوانی کی اہمیت و حیثیت کا اندازہ اس حدیث سے لگاسکتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کے دن پوچھے جانے والے پانچ اہم سوالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’ لاتزول قدم ابن آدم يوم القيامة من عند ربه حتى يسأ ل عن خمس عن عمره فيم ا فناه وعن شبابه فيم ا بلاه وماله من اين اكتسبه وفيم ا نفقه وماذا عمل فيما علم ‘‘[1] ’’ قیامت کے دن کسی شخص کے قدم اللہ رب العزت کے پاس سے اس وقت تک نہیں ہٹ سکیں گے جب تک اس سے پانچ چیزوں کے متعلق نہیں پوچھ لیا جائے گا۔ (۱) اس نے عمر کس چیز میں صرف کی (۲)جوانی کہاں خرچ کی (۳)مال کہاں سے کمایا(۴)مال کہاں خرچ کیا(۵)جو علم حاصل کیا اس پر کتنا عمل کیا ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں سب سے پہلا سوال عمر کے بارے میں ہے ،جس میں جوانی بھی شامل ہے لیکن دوسرا سوال علیحدہ سے جوانی کے بارے میں کیا جائے گا کہ جوانی کیسے گزاری؟جس سے اس کی اہمیت کو بخوبی سمجھا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےپانچ چیزوں کے بارے میں فرمایا کہ انہیں غنیمت سمجھو۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: ’’اغتنم خمسا قبل خمس شبابك قبل هرمك وصحتك قبل سقمك وغناءك قبل فقرك وفراغك قبل شغلك وحياتك قبل موتك‘‘ [2] ترجمہ: ’’ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں کے آنے سے پہلے غنیمت سمجھو۔(۱)جوانی کو بڑھاپے سے پہلے (۲)بیماری سے پہلے صحت کو(۳)محتاجی سے پہلے مالداری کو(۴)مصروفیت سے پہلے فرصت کو(۵)موت سے پہلے پوری زندگی کو ۔‘‘ اس حدیث میں بھی سب سے پہلے جوانی کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ اس کی قدر کی جائے اورحقیقت بھی یہی ہے کہ جوانی جیسی عمر کوئی نہیں ، یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |