صورتیں اور تصویریں بھی ہوا کرتی تھیں جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دو پر والا گھوڑا تھا۔ تیراکی: تیرنے کی مشق ایک بہترین اور مکمل جسمانی ورزش ہے، جس میں جسم کے تمام اعضا وجوارح کی بھرپور ورزش ہوتی ہے، یہاں تک کہ سانس کی بھی ورزش ہوتی ہے۔ سیلاب آنے کی صورت میں ایک ماہر تیراک انسانیت کی بہترین خدمت کرسکتا ہے۔ نشیبی علاقوں میں عام طور پر قریب میں ندی نالے تالاب وغیرہ ہوتے ہیں اور ان میں ڈوبنے کے واقعات بھی عام طور پر پیش آتے رہتے ہیں۔ ایسے حادثاتی مواقع پر ماہر تیراک لوگوں کی جان بچانے کی کامیاب کوشش کرسکتا ہے۔ لہٰذا تیراکی جہاں تفریحِ طبع اور جسمانی ورزش کا عمدہ ذریعہ ہے، وہیں بہت سے دیگر سماجی فوائد کی حامل بھی ہے۔ کشتی اورکبڈی: اس کھیل میں ورزش کا بھرپور سامان ہے۔ اگر ستر کی رعایت اور انہماک کے بغیر کھیلا جائے تو جائز ہوگا بلکہ نیک مقصد کے لیے مستحسن ہے۔ عرب کے ایک مشہور پہلوان رکانہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی لڑی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کشتی میں بچھاڑ دیا۔[1]کبڈی کا حکم بھی کشتی کی طرح ہے۔ مخصوص مواقع پر بھی کھیلوں کا ثبوت ملتا ہے جیسا کہ درج ذیل کچھ مواقع درج کیے جا رہے ہیں: خیر مقدمی کھیل: بسااوقات مہمانوں اور اقارب کی آمد کے استقبال میں کچھ کھیلوں کا جس میں کچھ جسمانی کرتب یا فضائی مظاہرے منعقد کئےجاتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ بنیادی آداب کو مدنظر رکھا جائے۔ جیسا سنن ابی داؤد کی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ ہجرت کی آمد کے موقع پر جہاں بچیوں سے کچھ اشعار منسوب ملتے ہیں وہاں ماہر فنون حبشیوں نے اپنے کرتب اور کھیل بھی دکھائے تھے ۔[2]اور صحیح ابن حبان کی روایت میں ہے کہ جب حبشہ کا وفد آیا تو حبشی مسجد میں اپنے کھیل دکھانے لگے ۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |