’’ اَلْمُسْلِمُ أخُو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمه وَلاَ یَخْذُله وَلاَ یُحَقِّرُہ‘‘[1] ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے،اس پر کوئی ظلم وزیادتی نہ کرے۔ اس کو بے یار ومددگار نہ چھوڑے اور اس کو حقیر نہ جانے اورنہ اس کے ساتھ حقارت کابرتاؤ نہ کرے۔ پھر آپ نے فرمایا: آدمی کے برا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے، کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے اور اس کے ساتھ حقارت سے پیش آئے۔ تکلیف دہ مزاح کی ممانعت کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے بھائی سے جھگڑا نہ کرو اور اس سے مذاق نہ کرو اور اس سے تم ایسا وعدہ نہ کرو جس کی وعدہ خلافی کرو۔اس حدیث میں دیگر تکلیف دہ اعمال (جھگڑا، وعدہ خلافی) کے ساتھ اس مزاح کی بھی ممانعت کی گئی ہے؛ جو اذیّت ناک اور ناگواری کا باعث ہو۔ (4)مسلمان بھائی کو بطور مذاق ڈرائے یا دھمکائے نہیں امام ابوداؤ د نے سنن میں ابن ابی لیلیٰ سے روایت نقل کی کہ ’’ ہمیں اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے ان میں سے ایک شخص سوگیا تو ایک اور فرد نے اس کے پاس موجودرسی سے اسے پکڑا وہ گھبراکر اٹھ بیٹھا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو ڈرائے ‘‘۔[2] ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :’’ تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کا سامان کھیل کود میں یا سنجیدگی میں نہ لے ‘‘۔ [3] (5) مذاق میں حد سے زیادہ انہماک نہ ہو مذاق میں حد سے زیادہ منہمک ہونا ، طول دینا، اور مبالغہ آمیزی کرنا بھی جائز نہیں ہے ۔ مذاق کا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |