تفریح کا تصور ہر زمانے اورہر قوم میں پایا جاتا ہے البتہ ہر قوم اپنی تہذیب وتمدن کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کا اہتمام کرتی رہی ہے ، مثلا رقص ،ڈرامے،موسیقی،گانے اور مختلف طرح کے کھیل کو دوغیرہ۔ اور کچھ اقوام میں تو تفریح کے ان مظاہر کو مذہبی حیثیت بھی حاصل ہے اور کچھ اقوام میں اس کا تعلق صرف ثقافت سے ہے۔ لیکن عصر حاضر میں نت نئی ایجادات نے تفریح کا تصور بالکل ہی تبدیل کر دیا ہے ۔عمومی طور پر زمانہ ماضی میں تفریح کا تصور جسمانی تربیت و نشوونما کے ساتھ وابستہ تھا اور بغور جائزہ لیا جائے تو زمانہ ماضی میں تفریح و کھیل کے جتنے بھی مظاھر تھے ان سب میں یہی پہلو اجاگر تھا،یہاں تک کہ گھریلو خواتین کے کھیل بھی اسی نوعیت سے تعلق رکھتے تھے اس کے بالکل برخلاف جدید ایجادات جیسے ڈش،کیبل،ٹیلی ویژن ، کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور اسمارٹ موبائل فونز جن کو ذرائع ابلاغ بھی کہا جاتا ہےنے تفریح کے تصور کو بہت وسیع بنا دیا ہے اور اس وسعت نے سب سے پہلے سابقہ تصور تفریح میں موجود اجتماعیت کو ختم کر دیا اور انفرادیت کو رائج کیا ۔ اور المیہ تو یہ ہوا کہ ان وسائل کے ذریعہ پیش کیے جانے والے پروگرام جس میں فلمیں ، کارٹونز، کھیل، گانے، فیشن اور ٹی وی شو وغیرہ کو بھی تفریح کا نام دے دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت تہذیبی جنگ میدان میں یا اسلحے کے ساتھ نہیں لڑی جا رہی بلکہ عقیدہ اور اخلاق کے میدان میں لڑی جارہی ہے اور تفریح کے نام پرغیر اسلامی تہذیب و ثقافت کو فروغ دیا جارہا ہے۔ اسلام صرف عقائد کے باب میں میانہ روی یا اعتدال پرستی کا تعلق تمام شعبہ حیات سے ہے اور اس کا یہی خاصہ بھی ہے، اور اس کی دوسری سب سے بڑی خوبی اس کے کسی بھی ضابطے کا تعلق غیر فطری یا غیر عقلی تصورات سے نہیں، یعنی کہیں بھی اس نے انسان کی جائز ضروریات پر کوئی قدغن نہیں لگائی البتہ کچھ اصول و ضوابط کے ذریعے اس کی حد بندیاں ضرور کر دیں تاکہ فساد بپا نہ ہو۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |