Maktaba Wahhabi

354 - 453
کر رہ جائے گا ، جس کا گردوپیش کی دنیا سے کوئی پیوند نہیں ہوگا، سمندر میں ایسے بے شمار جزیرے ہوسکتے ہیں لیکن خشکی میں اس طرح کے جزیروں کی گنجائش نہیں اور فطرت انسانی سے جنگ کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔ ان سب حقائق کے علاوہ یہ رویہ کوتاہ نظری پر بھی مبنی ہے اس سے فطری قوتوں اوروسائل میں تعطل پیدا ہوتا ہے۔ اور یہ اس دینفطرت کی صحیح ترجمانی اور تعبیر نہیں ہے جس نے کائنات میں عقل تدبیر کے استعمال پر بڑا زور دیا ہے اور مفید علوم میں استفادہ کی ترغیب دی ہے جس نے دین کی حفاظت و دفاع کے لئے اور حریفوں کو اپنے اوپر حملہ کرنے سے محتاط رکھنے کے لئے اپنے پیرؤں کو ہر ممکن تیاری کا حکم دیا ہے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : [وَاَعِدُّوْا لَهُمْ مَّا اسْـتَـطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهٖ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمْ] [الانفال:60] ترجمہ: اور (مسلمانو!) جہاں تک تمہارے بس میں ہے قوت پیدا کر کے اور گھوڑے تیار رکھ کر دشمنوں کے مقابلہ کےلئے اپنا سازوزمان مہیا کئے رہو کہ اس طر ح مستعد رہ کر تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں پر دھاک بھٹائے رکھو گے۔ اس کے ساتھ یہ موقف قانون تکوینی اور اس کائنات کے مزاج کے بھی سراسر خلاف ہے اگر کوئی ملک زبردستی اس خلاف فطرت موقف کو اختیار کرنا چاہے گا تو یہ تہذیب اس کے گھروں میں اور اس کے خاندانوں میں اس طرح داخل ہوجائے گی جس طرح سیلاب سے گھرے ہوئے کسی گاؤں یا شہر میں پانی بغیر کسی اطلاع اور اآگاہی کے داخل ہوتا ہے اور ہر طرف سے اس کو گھیر لیتا ہے۔[1] عالم اسلام میں تجدد و مغربیت کی تحریک اور اس کے حامی دوسرا موقف: دوسرا موقف شکست خوردگی ، مکمل سپردگی اور ایک عقیدت مندی اور سرگرم مقلد اور ایک ایسے ہونہار و سعادتمند شاگرد کا ہے جو ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچا ،اور وہ یہ ہے کہ عالم اسلام کو کوئی حصہ اس
Flag Counter