Maktaba Wahhabi

326 - 453
اعمال کے ضائع ہونے اور آخرت کے خسارہ کا سبب بن سکتا ہے۔ ایمان کی اللہ ارحم الراحمین کے ہاں کتنی اہمیت ہے اس کا انداز ہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے مگر ایمان سے محرومی (جو کہ سب سے بڑا فتنہ ہے) کو انسانی جان کے قتل سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا ہے جیسا کہ سورۃ بقرۃ آیت نمبر 217 میں ہے کہ ( وَالْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ) اور فتنہ انگیزی قتل سے بھی بڑا گناہ ہے۔ کفار کی بھی سب بڑی خواہش، کوشش اور سازش یہی ہے کہ اہل ایمان کو اسلام سے کفر کی طرف لوٹا دیں اگرچہ اس کے لیے انہیں قتال و خونریزی ہی کیوں نہ کرنی پڑے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: (وَلَا يَزَالُوْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى يَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِيْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا) ( سورۃ البقرۃ آیت نمبر217) ’’اور یہ لوگ تو ہمیشہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے۔ حتیٰ کہ اگر ان کا بس چلے تو تمہیں تمہارے دین سے برگشتہ کر دیں‘‘ اس آیت میں کفار کی مسلمانوں کے بارے میں گھناؤنی سوچ کی قلعی کھولی گئی ہے کہ جو قوم اگر طاقت رکھےتو ہمیں اسلام سے کفر کی طرف پھیرنے کے لیے جنگ و قتال سے بھی گریز نہ کرےجس کے مظاہر دنیا بھر میں دیکھے بھی جارہے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ جس چیز پر عالمی طور پر توجہ دی گئی وہ اپنے بے ہودہ و فرسودہ تہواروں کو مسلمانوں میں عام کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ مسلم امت اپنی دینی غیرت و حمیت سے یکسر محروم ہوجائے۔اور ایسا ہی ہوا کہ مسلمانوں کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ اور ہر محاذ پر پوری قوت، بھرپور طاقت کے ساتھ انتہائی منظم و مربوط پلاننگ کے ساتھ کفر و شرک، الحاد و لادینیت، اباحیت اور نفس پرستی جیسے فتنوں کو مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اور مسلمان قوم اس دلدل میں اس قدرپھنستی چلی جارہی ہے کہ سال کے 365 دنوں میں سے شاید ہی کوئی دن ہو کہ جس دن کسی نہ کسی نام پر کوئی نہ کوئی تہوار یا یاد گار دن نہ منائی جائے!حتی کہ بعض مرتبہ ایک دن میں دو دو تہوار منائے جاتے ہیں اور اس کے لیے کھیل و تفریح، سیاحت و ثقافت، کلچر و آرٹ، فلاحی اور سماجی سر گرمیوں کے نام پر ہر تہوار کو ترقی و روشن خیالی، جدت و ضرورت، حقوق سے آگہی و شعور کے خوشنما الفاظ اور فحاشی و موسیقی پر کشش انداز میں منایاجاتا ہےاور اس کی ترویج میںمیڈیا بھی خوب حصہ ڈالتا ہے۔ جس کا
Flag Counter