کوشش کرتے ہیں یہ روش صحیح نہیں ۔ بلکہ ایسے امور میں وسعت ہے انسان جس مسئلہ کو اقرب الی الدیل سمجھے اس پر عمل پیرا ہوجائے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "إذا نزلت بالمسلم نازلة فإنّه يستفتي من اعتقد أنه يفتيه بشرع الله ورسوله من أي مذهب كان، ولا يجب على أحد من المسلمين تقليد شخص بعينه من العلماء في كل ما يقول، ولا يجب على أحد من المسلمين التزام مذهب شخص معين غير الرسول صلى الله عليه وسلم في كل ما يوجبه ويخبر به، بل كل أحد من الناس يؤخذ من قوله ويترك إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم ولو فتح هذا الباب لوجب أن يعرض عن أمر الله ورسوله، ويبقى كل إمام في أتباعه بمنزلة النبي صلی اللہ علیہ وسلم في أمته وهذا تبديل للدين)[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اگر کسی مسلمان کو کوئی مسئلہ درپیش آجائے تو وہ اس کا حکم کسی ایسے اس عالم دین سے دریافت کرلے جس کے بارے میں اسے گمان ہو کہ یہ عالم دین اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی شریعت سے ہی فتویٰ دے گا چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذھب سے ہو ۔اور کسی بھی مسلمان کیلئے ہر مسئلہ میں کسی خاص عالم ومخصوص مذھب کی تقلید ضروری نہیں ۔ کسی بھی مسلمان کیلئے یہ روا نہیں کہ وہ کسی خاص مذھب کو منتخب کرکے اس کی پیروی کرے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہو اور آپ ہی نے واجب قرار دیا ہو ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے علاوہ ہر شخص کی بات کو لیا بھی جاسکتا ہے اور رد بھی کیا جاسکتا ہے ۔ اور اگر تقلیدِ رجال کا دروازہ کھول دیا گیا تواس کا نتیجہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے اعراض کی صورت میں نکلے گا اورامت کا ہر امام، مقتدا اور |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |