Maktaba Wahhabi

208 - 453
ہے۔ جنسی جذبات کی برانگیختگی اور جذبۂ ثبوت کی تسکین کا سامان نوجوان انٹرنیٹ سے حاصل کرتے ہیں۔ ’’فرینڈ شپ کلب‘‘ بھی جنسی خواہشات کی تکمیل کا ایک ذریعہ ہیں۔ ’’ویب کیمرہ‘‘ کے ذریعے زنا تک کے مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے ’’آن لائن قحبہ گری‘‘ کا پیشہ بھی چلایا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ وغیرہ سے مجازی جنسی عمل (Virtual Sex) کرتے کرتے حقیقی عمل تک پہنچنا آسان ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً زنا کی کثرت ہوگئی ہے۔ طلب لذت اور تسکین شہوت کے لیے جنسی عمل کا رجحان بڑھتا ہے تو خاندان تباہ ہوجاتے ہیں۔ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی عبرت ناک مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ یادرکھیں! جنسی بے راہ روی، ذہنی سکون اور قلب کا اطمینان چھین لیتی ہے۔ اس طرح کی برائی میں ملوث افراد ڈپریشن (Depression) کا شکار ہوجاتے ہیں اور بسا اوقات خودکشی کی نوبت آجاتی ہے۔ شہوت اور نفسانی خواہشات کا ذہن پر جب ہر وقت دباؤ رہنے لگتا ہے تو قوت فکر متاثر ہوتی ہے اور ذہنی استعداد میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ ذہن پر فحاشی کے مسلسل حملے سے طلبہ احساس محرومی (Frustration) کا شکار ہوجاتے ہیں۔ چڑچڑے پن کا غلبہ ہوتا ہے جسکی بنا پر وہ اپنے ماں باپ اور اساتذہ کے ساتھ برے سلوک سے پیش آتے ہیں۔ بچوں کا جنسی استحصال: چائیلڈ پورنوگرافی ایک ایساسنگین جرم ہے جس کی سنگینی کو ہر شخص تسلیم کرتا ہے۔ انٹرنیٹ بچوں کی دسترس میں آجانے کی وجہ سے بچے جنسی جرائم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ بچوں میں انٹرنیٹ کے استعمال کی بڑھتی ہوئی عادت سے بچوں سے جنسی تلذذ حاصل کرنے والے مجرمین کے لیے سازگار مواقع بے حد بڑھ گئے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے فحاشی اور عریانیت کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قوانین کافی نہیں ہیں اس کے لیے اخلاقی قدروں کے احترام کے جذبے کو ابھارنا ضروری ہے۔ خواہش نفس کی پیروی کا جذبہ اتنا زبردست ہوتا ہے کہ اسے آسانی سے زیر نہیں کیا جاسکتا۔ ضرورت ہے کہ انٹرنیٹ کی گذشتہ تباہ کاریوں کو زیربحث لاکر سماج کو اس کی مزید برائیوں سے بچانے کی فکر کی جائے۔ ٹیکنالوجی سے فائدہ ضرور حاصل کیجیے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کے صحیح اور غلط استعمال کے فوائد اور نقصانات کو بھی پیش نظر رکھیں اور اچھے لوگوں کی صحبت میں رہیے۔
Flag Counter