Maktaba Wahhabi

77 - 281
رومی جنہیں بڑی کٹھن تکلیفیں سہنی پڑیں اور کٹھن مراحل سے گزرنا پڑا، ہرقل کو دین کے مزاج کی کتنی معرفت اور شعور ہے؟ اس لئے ضعفاء کو قریب کرنا چاہیے، یہ انبیاء کے قریبی لوگ ہوتے ہیں، یہ سچے ساتھی ہوتے ہیں، أشراف سچے ساتھی نہیں ہوتے۔ غریبوں کی برکت: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ فإنما ترزقون وتنصرون بضعفائکم ‘‘[1]تمہاری مدد کی جاتی ہے اور تمہیں رزق دیا جاتا ہے، تمہارے کمزوروں کی برکت سے، اگر مالدار کو رزق ملتا ہے، تو کمزوروں کی برکت سے ملتا ہے، اگر تمہاری مدد ہوتی ہے، تو کمزوروں کی برکت سے ہوتی ہے: ’’ بدعوتھم و إخلاصھم وصلاتھم ‘‘ ان کی دعاؤں کے نتیجے میں، ان کے اخلاص کی برکت سے اور ان کی نمازوں کی برکتوں سے، کمزوروں کی دعائیں لیا کرو، ان کو دھتکارا نہ کرو، ان کو دھتکارنا یہ ایک بڑا گراں معاملہ ہے اور اس کی بڑی مذمت کی گئی ہے۔ غرباء کی قربت: کمزور آئیں، غریب آئیں، تو ان کو قریب کرو، ان کی عزت کرو، جیسے عمر بن خطاب کے دور میں ابو سفیان ان سے ملنے آئے، تو آپ چونکہ مشغول تھے، دربان سے کہا کہ انتظار کے لیے کہو، انتظار کے لیے بیٹھ گئے، حکیم بن حزام بھی ساتھ تھے، انتظار شروع کر دیا، تھوڑی دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی، دربان نے پوچھا: کون؟ کہا: بلال حبشی! دربان نے امیر المؤمنین کو خبر دی کہ بلال حبشی بھی آئے ہیں، عمر بن خطاب اپنا کام چھوڑ کر باہر آئے، بلال کا استقبال کیا اور استقبال کر کے اندر لے
Flag Counter