Maktaba Wahhabi

268 - 281
صداقت کے دلائل باری باری بیان کیا کرتا تھا، مثلاً ایک دن عیسائی آتے، ایک دن آریہ، ایک دن ہندو، ایک دن مسلمان ، ایک دن مسلمانوں کی طرف سے ایک مولوی احمد سعید صاحب تقریر کر رہے تھے، مولوی موصوف خود بھی دہلی کے تھے، دہلی کے تمام حنفی علماء اس ایک آدمی کے علاوہ باہر سے آئے ہوئے تھے، وہ اس مسئلہ پر بحث کر رہے تھے کہ اسلام نے سود اور قمار کی حرمت بیان کی ہے، گویا وہ اسلام کی خوبیاں، اوصاف اور امتیازات بیان کر رہے تھے، ایک آریہ نے اعتراض کیا کہ یہ تو کاروباری چیز ہے، اس میں حرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے، البتہ قمار ٹھیک نہیں، پھر بھی اگر کبھی اس کا ارتکاب کر لے تو یہ الگ چیز ہے، دیوالی کے موقعہ پر یہ لوگ قمار بازی کا دور چلا لیتے ہیں، شاید اس لئے کہ اسے ایسے موقع پر جائز سمجھتے ہیں۔ فقہ حنفی اور سود: آریہ مزید کہنے لگا کہ جہاں تک سود کا تعلق ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ اس کے متعلق تو تمہاری کتابوں میں بھی لکھا ہے کہ کوئی حرج نہیں، یہ معترض آریہ وہاں کے ایک حافظ عبدالوہاب سے پڑھ کر آتا اور صبح کو اعتراض کرتا کہ تمہاری اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ اس میں کوئی قباحت نہیں: ’’ لا ربا بین المسلم والحربي ‘‘ دارالحرب میں مسلمان اور حربی کے درمیان کوئی سود نہیں۔ یعنی دارالحرب میں اگر مسلمان رہتا ہو تو حربی سے سود لے سکتا ہے، مولوی صاحب کہنے لگے کہ یہ فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے، کتاب و سنت میں کہیں نہیں ہے۔ ’’لا ربا بین المسلم والحربي ‘‘ کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں کے مابین سود بالکل ہے ہی نہیں، اس آریہ نے کہا کہ مولوی صاحب آپ عجیب معنی کرتے ہیں، آگے تو ذرا ملاحظہ فرمائیں:
Flag Counter