Maktaba Wahhabi

113 - 281
یعنی ہجرت سابقہ گناہوں کو ڈھا دیتی ہے اور سابقہ گناہوں کو مسمار کر دیتی ہے، صرف گراتی ہی نہیں، مسمار کر کے ان کو ریزہ ریزہ کر دیتی ہے، کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔ ہجرت حبشہ کی فضیلت: حبشہ میں ان کی زندگی مستقل تکلیفوں سے عبارت تھی، جب حبشہ میں اطلاع پہنچی کہ جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ مکہ چھوڑ کر مدینہ چلے گئے، تب وہ حبشہ سے مدینہ آئے، اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا حبشہ کی مھاجرات میں سے ہیں، انہوں نے حبشہ ہجرت کی تھی، حبشہ سے مدینہ آگئیں۔ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنی بیٹی حفصہ سے ملنے آئے، تو اسماء بنت عمیس کو دیکھا، پوچھا یہ خاتون کون ہے؟ عرض کیا کہ یہ اسماء ہیں، پوچھا کون اسمائ؟ کہا کہ اسماء بنت عمیس! فرمایا کہ ’’ آلبحریۃ أنتِ؟ آلحبشیۃ أنتِ؟ ‘‘ کہ تو حبشی ہے، یعنی حبشہ ہجرت کی، اور تو بحری ہے؟ کیونکہ حبشہ سے جب مدینہ آئے، تو کچھ سفر ان کو بحری جہاز میں کرنا پڑا، کہا کہ ہاں، امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ نحن سبقناکم بالھجرۃ ‘‘ کہ ہم ہجرت میں تم سے سبقت لے گئے، گو تم ہم سے پہلے اپنے ساتھیوں کے ساتھ حبشہ گئی ہو، لیکن اصل ہجرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے کی طرف ہے، اس میں ہم تم سے سبقت لے گئے ہیں، اسماء نے کہا: یہ تم نے کیا کہہ دیا؟ ’’کنتم مع رسول اللّٰہ ، کان یطعم جائعکم، ویعظ جاھلکم، وکنا في الأرض البعداء البغضاء ‘‘ تم تو اﷲ کے نبی کے ساتھ تھے، اپنے قائد کے ساتھ، اپنے لیڈر کے ساتھ اور اپنے امام و مقتدیٰ کے ساتھ، جب تمہیں بھوک لگتی، تو ان کی برکت سے تمہیں کھانا مل جاتا تھا اور وہ تمہارے جاہلوں کو دین بھی سکھاتے تھے، اﷲ کی وحی بھی اترتی تھے اور تم
Flag Counter