Maktaba Wahhabi

229 - 281
بزرگ علم غیب نہیں جانتے: عام طور پر بزرگوں کے متعلق عوام کے ذہن میں پہلی چیز علم غیب ہی ہوتی ہے، کہتے ہیں کہ بزرگ بھی علم غیب رکھتے ہیں، یہ نظریہ سرے سے ہی درست نہیں، مثلاً شیخ عبدالقادر جیلانی کو لیجئے، وہ صرف عربی زبان جانتے ہیں، دوسری کسی زبان کے ماہر نہیں، اگر مان لیا جائے کہ وہ دوسری زبان سے بھی شناسائی رکھتے ہیں، تو اتنی لمبی مسافت اور دور سے سن بھی نہیں سکتے، جب فریاد رس کی فریاد سنتے ہی نہیں، تو فریاد رسی کس طرح کریں گے؟ بعض لوگ یہاں یہ سمجھتے ہیں کہ خاص آدمیوں کے معاملات بھی خاص ہوتے ہیں، ان کا تعلق شیخ عبدالقادر جیلانی سے ہوجاتا ہے، پھر شیخ عبدالقادر انہیں نظر آنے لگتے ہیں، سوال یہ ہے کہ جو کچھ ان خاص حضرات کو نظر آتا ہے، انہیں کیا معلوم کہ وہ کیا ہے؟ اس نے تو شیخ صاحب کی شکل و صورت دیکھی ہی نہیں، دیکھا بھی اگر ہو تو شیطان بھی اس شکل میں آسکتا ہے، کیونکہ وہ پیغمبر تو نہیں، پیغمبر کی شکل میں شیطان نہیں آسکتا، پھر پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہم نے دیکھا نہیں، اُس زمانے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم شکل آدمی پندرہ کے قریب تھے، کیا بعید ہے ان میں سے کسی کی شکل و صورت میں آجائے؟ کیسے امتیاز ہو گاجب کہ ہم نے دیکھا ہی نہیں؟ اس واسطے شیطان یہاں بھی دھوکہ دے سکتا ہے، خاص اور عام کا کوئی فرق نہیں، مولوی اشرف علی تھانوی نے بھی ایک جگہ لکھ دیا ہے کہ خواص کے لیے کوئی حرج نہیں، کیونکہ ان کا تعلق عالم مثال سے قائم ہوتا ہے، اس میں وہ حاضر ہوجاتے ہیں۔ علماء کی غیر محتاط باتیں: ایک دفعہ انور شاہ صاحب لاہور تشریف لائے، مولوی نجم الدین وہاں پروفیسر تھے، ان کے ہاں ان کا قیام تھا، کسی نے مسئلہ پوچھا کہ ’’یا شیخ عبد القادر جیلانی
Flag Counter