Maktaba Wahhabi

278 - 281
جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے، مجردات، تجلیات مثالیہ، تجلیات صوریہ اور تجلیات معنویہ، بعض صوفی شہادی تجلی بھی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگر یہ بات ثابت کی جائے، پھر تو عیسائیوں کی بات ٹھیک ہوگئی، تجلی شہادی کی دلیل یہ پیش کرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ آگ کی شکل میں ظاہر ہوا، یہ تو ہندؤں کا مذہب ہے، پھر آگے یوں بھی کہتے ہیں کہ آگ کی شکل میں آسکتا ہے، تو انسان کی شکل میں کیوں نہیں آ سکتا؟ عیسائیوں کا مذہب ٹھیک ہوگیا کہ مسیح خدا ہے، اس لئے تجلی شہادی کا نظریہ تو بالکل غلط ہے۔ درخت ِطور کی آگ: آگ کی نوعیت وہاں یہ تھی کہ وہاں فرشتے تھے، ان کی روشنی تھی، کیونکہ فرشتے نوری ہیں، نور اور نار کا بہت زیادہ بڑا فرق نہیں ہے، حضرت موسیٰ جس نظریہ کے پیش نظر وہاں تشریف لے گئے تھے، وہ بھی یہی تھا کہ وہاں آگ ہوگی، اسی کے پیش نظر وہ کسی چیز کا گٹھا سا آگ جلانے کی غرض سے آگے کرتے تو آگ پیچھے ہٹ جاتی، جب پیچھے ہٹتے تو آگ آگے آجاتی، اس صورت حال سے حضرت موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم عجیب مخمصے میں پڑ گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ آگ دراصل درخت میں تھی، جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے: { نُوْدِیَ مِنْ شَاطِیِٔ الْوَادِ الْاَیْمَنِ فِی الْبُقْعَۃِ الْمُبٰرَکَۃِ مِنَ الشَّجَرَۃِ} [القصص: 30] ’’تو اسے با برکت قطعہ میں وادی کے دائیں کنارے سے ایک درخت سے آواز دی گئی ۔‘‘ شجرہ تو نہیں کہہ رہا { اِنِّیْٓ اَنَا اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ} [القصص: 30] بلکہ شجرہ کی جانب سے آواز آرہی ہے، اس موقع کی حقیقت سمجھے بغیر بعض صوفی کہہ دیتے ہیں کہ جب درخت { اِنِّیْٓ اَنَا اللّٰہُ } کہہ سکتا ہے، تو انسان کیوں نہیں کہہ سکتا؟
Flag Counter