Maktaba Wahhabi

202 - 281
سیداً أتکرم عن الکذب ‘‘ میں قوم کا سردار تھا، میں ذرا جھوٹ سے پرہیز کرتا تھا، مجھ پر کہیں اتہام نہ لگ جائے کہ سردارِ قوم جھوٹ بولتا ہے۔ ہرقل کا پہلا سوال: آگے ہر قل ابو سفیان سے دس گیارہ سوال کرتا ہے، سب سے پہلا سوال یہ ہے: ’’ کیف نسبہ فیکم؟ ‘‘ اس مدعیٔ نبوت کا نسب تم میں کیسا ہے؟ ہم نے کہا: ’’ھو فینا ذو نسب ‘‘ وہ ہم میں ذو نسب ہے، نسب میں تنوین تعظیم کی ہے، یعنی اس کا نسب بلند اور عظمت والا ہے، عظمتِ نسب اور بلندی کا یہی مطلب ہے کہ اس کے خاندان میں جو لوگ گزرے ہیں، ان کے اخلاق اور ان کے اعمال اچھے ہیں، گویا یہاں اخلاقی بلندی مراد ہے، ورنہ ویسے تو وہ لوگ بھی مشرک ہی تھے، عبد مناف کا نام ہی مشرکوں والا ہے، عبداﷲ بن عبدالمطلب بن ہاشم، سارے ہی مشرک تھے، عبد مناف کے دوسرے لڑکوں کے نام بھی عبدالعزیٰ وغیرہ مشرکوں والے نام ہیں، شیعہ ان کو مسلمان بناتے ہیں، مگر مسلمانوں کو کافر بناتے ہیں، شیعہ حضرات کا خیال ہے کہ عبد مناف، ہاشم، عبدالمطلب وغیرہ سب مسلمان تھے، بہر حال اس سے انکار کرنا نا انصافی ہے کہ ان کا اخلاقی کردار بہت اونچا تھا۔ معیار فضیلت: حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس موقع پر بڑی عجیب بات کہی ہے، اس لائق ہے کہ اسے ذہن نشین کر لیا جائے۔ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ نے دو فریق بنائے ہیں، ایک عرب اور دوسرا عجم، مجھے دونوں میں سے بہتر میں بنایا ہے اور وہ ہے عرب، عربوں میں پھر قریش اور غیر قریش، قریش جو دوسرے قبائل سے بہتر تھے، اس میں مجھے بنایا، ان میں سے پھر
Flag Counter