Maktaba Wahhabi

119 - 281
مخلص ساتھی: اس لئے ایک موقع پر امیر المؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ میری یہ خواہش ہے کہ جس کمرے میں بیٹھا ہوں، یہ کمرہ عبیدہ بن الجراح جیسے لوگوں سے بھرا ہو، بس اتنے ہی ساتھی مجھے چاہئیں، اس کمرے میں جتنے ساتھی آسکتے ہیں، وہ آجائیں اور سارے کے سارے عقیدے کے اعتبار سے، امانت کے اعتبار سے، عمل کے اعتبار سے، خلق کے اعتبار سے ابو عبید بن جراح جیسے ہوں، مجھے کافی ہے، میں ان مٹھی بھر لوگوں سے پوری دنیا پر انقلاب لا سکتا ہوں، تو ایسے ساتھی کار آمد ہیں، جن میں صبر اور استقامت ہو۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی استقامت: شیخ الاسلام ابن تیمیہ جیسے لوگ جنہوں نے ایک موقع پر تاتاری حاکم سے کہا تھا کہ تم ہمارے ساتھ کیا کر سکتے ہو؟ ہمیں قید کر سکتے ہو، جلا وطن کر سکتے ہو، زیادہ سے زیادہ آخری حربہ یہ کہ قتل کر سکتے ہو، جو چاہو کر لو، لیکن یاد رکھو ہماری قید خلوت ہے، جب قید کر دو گے، ہم قید ہو کر جیل کے گوشوں میں اپنے پروردگار سے راز و نیاز کریں گے، ہمیں کوئی تکلیف نہیں، ہماری قید خلوت ہے، ہماری جلا وطنی سیاحت ہے، ہمارا قتل شہادت فی سبیل اﷲ ہے،[1] ہمارے لئے ہر سودا قابل قبول ہے، یہ ثقاہت ہو، یہ صداقت ہو، تو حقیقت یہ ہے کہ شروع میں تکلیفیں آتی ہیں، آزمائشیں آتی ہیں، اﷲ جھنجھوڑتا ہے اور بالآخر انجام کار نصرت اور بہتریاں عطا فرما دیتا ہے۔ درسِ استقامت: ہرقل کا یہ تبصرہ ، میں نے کچھ تفصیل سے بات کر دی، تاکہ صبر علی أقدار
Flag Counter