امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ تین یا چار رکعتوں والی نماز کے دونوں ہی قعدوں میں اور دو رکعتوں والی نماز کے قعدہ میں بایاں پاؤں بچھا کر اُس کے اوپر ہی بیٹھنا چاہیے۔ ان کے نزدیک یہی افضل ہے۔ان کے یہاں تورّک ثابت ہی نہیں اور اگر ثابت ہے تو اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ضعف و کمزوری کے ایام پر محمول کیا جاتا ہے۔
احناف کے دلائل:
ان کا استدلال ان احادیث سے ہے:
1- پہلی حدیث تو حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے سنن ابی داود، سنن ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، سنن سعید بن منصور اور معانی الآثار طحاوی میں مروی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں:
’’فَلَمَّا جَلَسَ ۔یَعْنِیْ۔ لِلتَّشَہُّدِ، اِفْتَرَشَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُسْرٰی ۔یَعْنِیْ۔ عَلٰی فَخِذِہِ الْیُسْرٰی، وَنَصَبَ رِجْلَہُ الْیُمْنٰی‘‘[1]
’’پھر جب تشہّد کے لیے بیٹھے تو بایاں پاؤں بچھا لیا اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھا اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھا۔‘‘
سنن سعید بن منصور میں ہے:
(( فَلَمَّا قَعَدَ وَتَشَہَّدَ فَرَشَ رِجْلَہُ الْیُْسرٰی )) [2]
’’پھر جب تشہّد کے لیے قعدہ کیا تو بائیں پاؤں کو بچھا لیا۔‘‘
جواب:
اس حدیث میں یہ تو واقعی مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں پاؤں کو بچھایا اور
|