Maktaba Wahhabi

143 - 281
نظام تھا کہ اگر ہم دشمن کے نرغے میں گِھر جاتے ، تو اپنی حفاظت اور اپنے شہر کو بچانے کے لیے چاروں طرف خندق کھودا کرتے تھے، تاکہ دشمن خندق کو عبور کر کے ہم تک نہ پہنچ پائے اور ہم محفوظ ہوجائیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کھودنے کا حکم دیا، اب صحابہ خندق کھود رہے ہیں، یہ خندق کھودنا ایک کمزوری کی علامت ہے، اپنی کمزوری اور عجز کا اعتراف ہے، اتنی بڑی طاقت کا مقابلہ کیسے ہو؟ جنگی تدبیر کرنی چاہیے، آخر تک جو تدبیر آپ کر سکتے ہیں کریں، لیکن اﷲ پر توکل ہو، پھر معاملہ اﷲ کے سپرد کردو، دین داری مکمل ہو، دین پر عمل مکمل ہو، کوئی جھول نہ ہو، پھر معاملہ اﷲ کے سپرد کر دو، چنانچہ یہ تدبیر اختیار کرتے رہے، اپنے شہر کو بچانے کے لیے خندق کھودی جا رہی ہے، ظاہر ہے کمزوری ہے، اسی اثنا میں ایک چٹان آگئی، صحابہ وار پر وار کر رہے ہیں، وہ چٹان اپنی جگہ سے ہل نہیں رہی، کسی نے کہا چھوڑ دو، کہا چھوڑیں کیسے؟ ایک کمزور نقطہ باقی رہے گا، کفار یہاں سے اندر آسکیں گے، جب یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا، فرمایا چلو میں چلتا ہوں اور دیکھتا ہوں، آپ نے کدال ہاتھ میں لی اور تین ضربوں میں اس چٹان کو پاش پاش کر دیا، پہلی ضرب لگائی، تو چٹان ایک تہائی ٹوٹ گئی، دوسری لگائی، دو تہائی ٹوٹ گئی، تیسری لگائی حدیث میں ہے: ’’ عاد کثیباً أھیل أو أھیم ‘‘ وہ چٹان اپنی جگہ پڑے پڑے ریت کا پہاڑ گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تین پیش گوئیاں: ان تین ضربوں پر رسول اﷲ نے تین مختلف جملے ارشاد فرمائے: 1۔ پہلی ضرب لگائی تو فرمایا: ’’ اللّٰہ أکبر أعطیت مفاتیح الشام، إني أبصرت قصورھم حمر ‘‘
Flag Counter