Maktaba Wahhabi

171 - 281
مکتوب نبوی میں جامعیت: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خط ہے، اس ایک خط میں سب کچھ آگیا اور پورا دین آگیا، دعوت دین کی اساس آگئی، اس دعوت کو قبول کر کے دنیا میں کیا فائدہ ہوگا؟ آخرت کا کیا فائدہ ہے؟ قبول نہ کرنے پر کیا نقصان ہے؟ اور پھر یہ خط صرف قرآن کی دعوت کو پیش نہیں کرتا، ان دو سطروں نے منہج قرآنی کو پیش کر دیا، حتی کہ تورات اور انجیل کی دعوت کو پیش کر دیا۔ اس ایک ہی خط میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اور دعوت کی حکمت ایسے اہم مسائل آگئے۔ ردِ عمل: چنانچہ خط پڑھ دیا گیا، پورے دربار نے سن لیا، ابو سفیان کا کہنا ہے: ’’ فکثر عندہ اللغط، وارتقعت الأصوات ‘‘ خط پڑھا گیا، تو خط پڑھتے ہی آوازیں آنے لگی۔ ’’ لغط ‘‘ ان آوازوں کو کہتے ہیں، جو سنائی دیں، لیکن سمجھ میں نہ آئے، کیا باتیں ہو رہی رہیں؟ اب سب باتیں کر رہے ہیں، کوئی اعتراض کر رہا ہے اور کوئی چیخ چلا کر انکار کر رہا ہے کہ یہ ہمارے دین، ہمارے مذہب اور ہماری دعوت کے خلاف ہے، ایک شور برپا ہو گیا۔ ابو سفیان کا تجزیہ: ابو سفیان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ہمیں ہرقل کے دربار سے نکال دیا گیا، جب ہمیں نکال دیا گیا اور ہم الگ ہوئے، تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: ’’ لقد أمر أمر ابن أبي کبشہ ‘‘ کہ ابن ابی کبشہ کا دین اور اس کا معاملہ
Flag Counter