Maktaba Wahhabi

196 - 281
عیسائیوں پر بھی روم کا لفظ بولا جاتا ہے، حافظ ابن حجر کا خیال ہے کہ یہ حضرت ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل سے ہیں، روم بن عیص بن اسحاق بن ابراہیم، علامہ عینی کا بھی یہ خیال ہے،[1] مگر موجودہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسل سے نہیں ہیں، یہ کوئی اور قوم ہے، صحیح بات یہی ہے ، ابن حجر وغیرہ سے یہ تاریخی غلطی ہوگئی ہے۔ مکتوب نبوی دربار ہرقل میں: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار سے دس سال کے لیے صلح کر لی تھی، اس دوران میں کفار کو بھی تجارت کا عام موقع مل گیا، ابو سفیان تجارت کی غرض سے تیس یا کم و بیش آدمی لے کر شام کی طرف گیا، اس تجارت میں ابو سفیان کی اپنی زبان کے مطابق عورتوں نے اپنے زیور تک دے دئیے تھے، ابو سفیان کہتا ہے کہ ہم ابھی غزہ شہر میں ہی تھے کہ چند سپاہی آگئے اور ہرقل کے پاس چلنے کو کہا، ہر قل خود بھی کاہن تھا، نجومی تھا، اس نے نجوم سے بھی استدلال کیا، خواہ وہ غلط تھا یا صحیح تھا، کہانت کی وجہ سے کچھ خبریں شیاطین نے بھی دی ہوں گی، صبح اٹھا تو حیران ہی تھا کہ اسے غسان کے بادشاہ کا ایک خط پہنچ گیا کہ یہاں ایک مدعیٔ نبوت نبی پیدا ہو چکا ہے۔ کچھ تو ہرقل کو کہانت اور نجوم سے پتہ چل گیا تھا، مزید برآں خط موصول ہوگیا، بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا گرامی نامہ بھی پہنچ گیا، جونہی خط ملا، رنگ فق ہوگیا، حیران و ششدر رہ گیا کہ اب اس کی حکومت کا خاتمہ ہونے والا ہے! ابو سفیان دربار ہرقل میں: ابو سفیان کا بیان ہے کہ ہمیں سپاہی ہرقل کے پاس لے گئے، اس وقت میں سواروں کی رفاقت اور معیت میں تھا، ’’ في رکب ‘‘ کے الفاظ آئے ہیں، ’’ رکب ‘‘
Flag Counter