Maktaba Wahhabi

286 - 281
اور پہلے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملا، اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے استہزاء کیا کہ تم کو نیا معاہدہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ تم امیر آدمی ہو، کہہ دو میں نے عہد کر لیا اور چلے جاؤ، یہ لفظ بول کر وہ چلا گیا، واپس جا کر شیخی بگھارنے لگا کہ میں نے تمہارا عہد کر دیا، کافر کہنے لگے بیوقوف، علی نے تمہیں استہزاء کیا ہے، تم نہ ہمارے پاس جنگ لائے ہو اور نہ صلح ![1] ابو سفیان کا قبول اسلام: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیاری شروع کر دی اور تیاری اتنی خفیہ تھی کہ اہل مکہ کو اس کی خبر نہ پہنچے ، لوگوں کے کہنے پر ابوسفیان دوبارہ نکلا، حکیم بن حزام ان کے ساتھ تھا، راستے میں پکڑے گئے اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں تحفظ دیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آئے، حضور نے فرمایا: ’’ لا إلہ إلا اللّٰه ‘‘ کا یقین ہے یا نہیں؟ کچھ تأمل کرنے لگا، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ پیچھے ہے، جلدی سے کلمہ پڑھ لو، ورنہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھو گے، اس موقع پر انہوں نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہوگئے، جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’محمد رسول اللّٰه‘‘ بھی کہو، اس میں کچھ تردد کا اظہار کیا، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عمر رضی اللہ عنہ پشت پر کھڑا ہے، دیر نہ کرو، اس نے ’’ محمد رسول اللّٰه‘‘ بھی پڑھ لیا، اس طرح زبردستی مسلمان ہوا، پھر آہستہ آہستہ اسلام اس کے قلب و ضمیر میں داخل ہوگیا۔[2] ابو سفیان کی عزت افزائی: ابو سفیان کی حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کے لیے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا
Flag Counter