Maktaba Wahhabi

210 - 281
سال کا تھا، اس نے کبھی نماز تک نہیں پڑھی تھی، بلکہ باپ مرزے کو کہا کرتا تھا کہ یہ نمازی بن گیا ہے! باپ کے بے نماز ہونے کی شہادت خود مرزا نے دی ہے،مرزا کہتا تھا کہ میرا باپ ستر سال کا ہوگیا ہے، مگر نماز نہیں پڑھتا۔ مرزا کا باپ بڑا متکبر آدمی تھا، ایک مرتبہ ایک پٹواری اس کی چارپائی پر بیٹھ گیا، اس نے پٹواری کو حقارت سے کہا کہ یہ کمیں آدمی میری چار پائی پر کیوں بیٹھ گیا ہے؟ معاشرے کے ایک قابل احترام آدمی کو کمیں سمجھا اور اپنے آپ کو چوہدری تصور کیا کہ ہماری یہاں زمین ہے، وہ پٹواری اس کے ایسے کھتے(پیچھے) پڑا کہ ان کے سب مکانوں کا کرایہ داروں کو مالک بنا دیا، اس پٹواری نے کہا کہ ان سارے کمیوں کو تیرے برابر بٹھاؤں گا، جب یہ مرا تو تحصیلدار نے دریافت کیا کہ فیصلہ ازروئے شریعت چاہتے ہو یا ملکی قانون کی رو سے؟ مرزے نے کہا ملکی قانون کی رو سے فیصلہ چاہتا ہوں، شریعت کی رو سے نہیں۔ مرزا جی کا اپنا یہ حال تھا کہ اس نے حقیقی بہن کو میراث کا حصہ تک نہیں دیا، یہ واقعہ سید محمد شریف، جو پٹواری رہے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے اس وقت کے تحصیلدار سے من وعن اپنے کانوں سے سنا ہے۔ ایسے شخص کے بارے میں اﷲ تعالیٰ کا فیصلہ تویہ ہے: { وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْھَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ} [النسائ: 14] ’’ اور جو اﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے تجاوز کرے، وہ اسے آگ میں داخل کرے گا، ہمیشہ اس میں رہنے والا ہے اور اس کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘ ایک دفعہ مرزائیوں سے بات ہوئی، ہم نے کہا کہ مرزا مسلمان ہی نہیں کیونکہ اس نے اپنی سگی بہن کو اس کا حصہ نہیں دیا تھا، کہنے لگے نہیں دیا ہوگا، اس کے بعد ان مرزائیوں نے قادیان خط لکھا کہ بتائیں مرزا جی نے اپنی بہن کو اس کا حصہ دیا تھا یا نہیں؟ وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا، جواب کیا خاک دیتے جب حصہ دیا ہی نہیں!
Flag Counter