Maktaba Wahhabi

279 - 281
حالانکہ وہاں درخت سے آواز آنے کی نوعیت بعینہ ریڈیو کی ہے، پیچھے خطیب و مقرر کی آواز ہوتی ہے، ورنہ لوہا نہیں بول رہا ہوتا، اسی طرح درخت کی طرف سے جو آواز آرہی ہے، وہ آوازاﷲ تعالیٰ کی ہے، ورنہ یہ مطلب نہیں ہے کہ درخت کہہ رہا ہے { اَنَا اللّٰہُ } کہ میں اﷲ ہوں، اگر درخت { اَنَا اللّٰہُ } کہہ رہا ہے، تو پھر فرعون نے { اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰی } [النّٰزعٰت: 24] کہا، وہ بالکل درست ہوا، گویا ان کے نزدیک فرعون بڑا موحد ہوا، یہی مثال مولوی اسماعیل نے دے کر غلطی کی ہے، حالانکہ صوفی سارے اس پر متفق ہیں کہ شہادی تجلی نہیں، تجلی مجرد ہے یا صوری، مثالی ہے یا معنوی، ان لوگوں نے نیا ہی راستہ نکالا ہے۔ تثلیث اور الوہیتِ مسیح: { وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا } [آل عمران:64] اس کے ساتھ کسی شئے کو شریک بھی نہ ٹھہرائیں۔ تثلیث کا مسلک الگ اور الوہیت مسیح کا مسئلہ الگ اور مسیح کا ابن اﷲ ہونا الگ ہے، بیٹا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ مسیح کو اﷲ تعالیٰ نے بیٹا بنا لیا ہے، عیسائی یہ تو نہیں کہتے کہ مسیح اقنوم جو بیٹا ہے وہ ہے، ویسے اس اقنوم کے ساتھ مسیح کے اتحاد کا تعلق تو مانتے ہیں، اس معنی سے تو ایک ہوگیا، جو الوہیت کے قائل ہوتے ہیں، وہ تو الوہیت ہی کے قائل ہیں، بیٹا کو متبنی کے معنی میں لیتے ہیں، یعنی اﷲ تعالیٰ نے بیٹا بنا لیا ہے۔ عیسائیوں اور مسلمان صوفیوں کی ایک جیسی باتیں: عیسائی اور مسلمان صوفی جب اس مقام پر پہنچتے ہیں، تو اس قسم کی باتیں کرنے لگتے ہیں کہ جب انسان اعلیٰ مقام و مرتبہ میں ہوتا ہے، تو الوہیت اس کو ہر طرف سے
Flag Counter