Maktaba Wahhabi

203 - 281
ہاشم کو پسند کیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’ فما زلت مصطفاً في مصطفیٰ ‘‘ میں ہمیشہ چنے ہوئے لوگوں میں سے چنا رہا ہوں، خاندان بھی اس قسم کا ہے، اس پر بھی حافظ ابن تیمیہ نے بڑی عجیب بحث کی ہے، کہتے ہیں یہ فضیلت اصل میں علم اور عمل کے اعتبار سے ہے، ان دونوں کی وجہ سے ہی عام طور پر لوگ دنیا میں شہرت حاصل کرتے ہیں۔ علم کی بنیاد: علم کی بنیاد دو چیزوں پر ہے، ایک تو کسی قوم کا حافظہ ، ذہانت اور دوسرا یہ کہ اس کی زبان زیادہ وسیع اور فصیح ہو، جس قوم کی زبان وسیع و فصیح ہو، اس کے اذہان عالیہ ہوں، ایسی قوم کے لوگوں میں علمی استعداد زیادہ ہوتی ہے، علمی استعداد دوسروں کی نسبت عربوں میں زیادہ تھی، یہ قاعدہ کلیہ نہیں اکثریت کے اعتبار سے ہے، ورنہ ایسا بھی ممکن ہے کہ بعض دوسرے عجمی عربوں سے زیادہ ذہین ہوں، زبان گو عربوں کی فصیح ہے، مگر حافظہ اور ذہانت میں عجمی عربوں پر فوقیت رکھ سکتے ہیں، اس کے انکار کی کوئی گنجائش نہیں۔ عمل کی بنیاد: عمل کی بنیاد انسان کی اندرونی خوبیوں پر ہے، یعنی شرافت، شجاعت، سخاوت وغیرہ، مثلاً ایک قوم شجاع ہے، بہادر اور دلیر ہے، ایک بزدل، ڈرپوک اور کم ظرف ہے، بہادر قوم میدانِ کارزار میں بہادری کے جوہر دکھائے گی، اس کے مقابلے میں بزدل قوم کے لیے لڑائی کرنا مشکل ہے، اگرچہ ایسی قوم کو بھی کچھ تربیت اور ٹریننگ دے کر اس طرح بنایا جا سکتا ہے، بہر حال فطری کمزوری موجود رہے گی، جس کی وجہ سے لڑائی کرنا مشکل ہوگا۔
Flag Counter