Maktaba Wahhabi

224 - 281
کرنا درست نہیں کہ اسے صبح جگا دیں، یہ صرف اﷲ تعالیٰ سے کہنا چاہیے، اﷲ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا، یہ الگ چیز ہے۔ تفویض و تکلیف: اسی طرح بزرگوں کی حالت ہے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ بزرگ جب فوت ہوجاتے ہیں یا انبیاء جب وفات پا جاتے ہیں، تو ملائکہ میں ان کی ارواح کا دخول ہوجاتا ہے، فرشتوں میں ارواح کے داخل ہونے کا مطلب یہی ہے کہ جس طرح فرشتے کام کرتے ہیں، اسی طرح وہ کام کرتے ہیں، اگر اﷲ تعالیٰ نے انہیں کسی کام پر لگا دیا ہے، تو وہ بحکم تفویض کرتے ہیں ، یہ نہیں کہ انہیں کلی اختیار دے دیا گیا ہے کہ جو چاہے ان سے مدد لے اور وہ ان کی مدد کریں، اگر یہ تسلیم کر بھی لیا جائے کہ ارواحِ انبیاء فرشتوں میں داخل ہو جاتی ہیں، تو ان کے اعمال بحکم تفویض ہوتے ہیں، بحکم تکلیف نہیں۔[1] دنیا میں انسان مکلف ہوتا ہے، ثواب لینے کے لیے دعا کرتا ہے، آگے اﷲ تعالیٰ قبول کرے یا نہ کرے، مرنے کے بعد وہ دعا نہیں کر سکتا، کیونکہ وہی کام جو اس کے سپرد ہے، اگر یہ تفویض ہوئی کہ کوئی اگر تم سے کام لینا چاہے، تو اس کی مدد کرو، تو اس کا ذکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم علانیہ کرتے، کیونکہ یہ بہت بڑی چیز تھی، اس پر صحابہ کرام عمل کرتے، اس قسم کا کوئی ایسا واقعہ نہیں سوائے ایک شخص کے، جس نے کہا تھا [2]کہ بارش کی دعا کرو،اس کے سوا اور کوئی ثابت نہیں، اگر یہ چیز ہوتی تو عام صحابہ اس طرح کرتے، جب کوئی مشکل پیش آتی یا مصیبت میں مبتلا ہوتے تو روضۂ پاک پر جا کر
Flag Counter