Maktaba Wahhabi

69 - 281
ہرقل کا پہلا سوال: اب یہ مجلس قائم ہوگئی، ہر قل کی ترتیب کے مطابق سب بیٹھ گئے، اس نے پہلا سوال کیا: ’’ کیف نسبہ فیکم؟ ‘‘ پہلے یہ بتاؤ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب کیسا ہے؟ اس کے خاندان اور نسب کا کچھ تعارف کراؤ، کیونکہ یہ ایک بڑی قوی اساس ہے، خاندان کو دیکھا جائے گا ، نسب کو دیکھا جائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب تو آدم صلی اللہ علیہ وسلم تک معروف تھا، ابو سفیان نے کہا: ’’ ھو فینا ذونسب ‘‘ اس کا نسب ہم میں بہت اونچا ہے اور اس کا خاندان بڑا اعلیٰ ہے۔ چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اﷲ تعالیٰ نے اولاد آدم سے اولاد اسماعیل کو چن لیا، اولاد اسماعیل سے قریش کو چن لیا اور قریش میں سے بنو ہاشم کو چن لیا اور بنو ہاشم میں سے مجھے چن لیا۔ یہ پوری کائنات کے قریب چنا ہوا خاندان ہے اور چنے ہوئے خاندان میں سے چنی ہوئی شخصیت ہے۔[1] نسب کی اہمیت: یہ اس دور کے کفار تھے، جنہیں خاندانی وجاہتوں اور نسب کا احساس تھا کہ یہ ہونا چاہیے، نسب نامے معلوم اور خالص ہونے چاہئیں، آج کے کفار تو اس بات کو معدوم کر چکے ہیں، آج یورپ میں ایسے بچے بہ کثرت ملتے ہیں کہ ان کے باپ کا علم نہیں، ایسے بچے بھی ہیں کہ ماں کا بھی علم نہیں، کتے کتی کا عمل ہوا، بچہ پیدا ہوا، کہیں پھینک کر چلے گئے، پتا ہی نہیں کون باپ ہے؟ کون ماں ہے؟ اور آج یورپ کے کفار کو ہماری اسی چیز پر حسد ہے کہ ہمارے خاندان معروف ہیں، ہمارا نسب معلوم ہے اور یہ ایک بڑی قوی اور اہم اساس ہے، جو ہر قل نے سب سے پہلے پوچھی کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا نسب کیسا ہے؟
Flag Counter