Maktaba Wahhabi

83 - 281
رہے ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، ہر قل نے کہا کہ یہی ایمان کی شان ہے کہ ایمان رفتہ رفتہ بڑھتا ہے اور ماننے والے پھیل جاتے ہیں، حتی کہ یک لخت اس زمین کی پشت پر دین کا احیاء اور انقلاب قائم ہو جاتا ہے، مگر یہ راستہ آزمائشوں سے پُر ہے اور بڑا پُر خطر راستہ ہے۔ دعوت دین کی اہمیت: اسی لئے محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اﷲ تعالیٰ نے جب دعوت کا حکم دیا، تو دعوت کو جہاد نہیں بلکہ جہاد کبیر کہا، تلوار سے قتال چھوٹا جہاد ہے اور کفار کے ایوانوں اور میدانوں میں دعوت دینا بڑا جہاد ہے، اسی لئے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ إسلام رجل واحد أحب إلي من قتل ألف کافر ۔‘‘[1] ’’ میری تلوار سے ایک ہزار کافر قتل ہوں، اس سے بہتر یہ ہے کہ میری دعوت سے ایک کافر اسلام قبول کر لے۔‘‘ یعنی میری دعوت قبول کر کے کافر جنت میں پہنچ جائے، یہ ا س سے بہتر ہے کہ میری تلوار سے ایک ہزار کافر قتل ہو کر جہنم میں چلے جائیں، یہ معاملہ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اور یہ معاملہ واقعتا بڑھا، حتی کہ وہ وقت آگیا، جب اﷲ رب العزت نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ وحی بھیجی: { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا } [المائدۃ: 3] کہ آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا، میری نعمت پوری ہو چکی ہے، تو یہ ایمان کا معاملہ مکمل ہو کر رہا، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتی اور جہادی زندگی کا نچوڑ ہے اور یہ وہ ثمرہ اور کامیابی ہے جو اﷲ نے آپ کو عطا فرمائی۔
Flag Counter