Maktaba Wahhabi

84 - 281
غلبۂ دین کا طریقہ: تو ہرقل کی فراست اس بات کو جانتی تھی کہ ایمان کا معاملہ رفتہ رفتہ بڑھتا ہے، یہ کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے یا دین کی دعوت دینے والا کوئی بہروپیا، شعبدہ باز یا مداری نہیں ہے کہ وہ اعلان کرے اور لوگوں کے ٹھٹھ کے ٹھٹھ لگ جائیں، نہیں یہ معاملہ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اور یہ دین اسلام کی فطرت ہے کہ اﷲ تعالیٰ قوموں کا امتحان لیتا ہے ، داعیوں کا امتحان لیتا ہے اور ان کے صبر کو آزماتا ہے، اﷲ تعالیٰ کو اپنے نیک بندوں کی وہ آواز بڑی پیاری لگتی ہے، جو تکلیفوں سے بھری ہو اور وہ اپنے شکوے اور تکلیف کا اﷲ کے سامنے اظہار کریں، اﷲ تعالیٰ سے کہیں کہ یا اﷲ جو بھی تکلیف ہے، اس کا اظہار تیرے سامنے ہے اور تجھ ہی سے اس کا ازالہ مطلوب ہے، تو یہ ایمان کا معاملہ رفتہ رفتہ بڑھا، حتی کہ اﷲ تعالیٰ نے دین اسلام کو مکمل کر دیا اور سارے احکام پورے کر دئیے، عقیدۂ توحید کے بعد نمازیں ہیں، روزے ہیں، حج ہیں اور دیگر اسلام کے احکام ہیں، یہ آہستہ آہستہ اترے اور معاملہ مکمل ہوگیا۔ ہرقل کا چھٹا سوال: ہرقل نے اگلا سوال یہ کیا کہ ’’ ھل یرتد أحد منھم سخطۃً لدینہ بعد أن یدخل فیہ ؟‘‘ یہ بتاؤ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے کوئی بندہ آج تک مرتد ہوا ؟ اور چھوڑا کس بناء پر ہو: ’’ سخطۃً لدینہ ‘‘ اس کے دین کو نا پسند کر کے! دین میں آیا ہو اور کچھ وقت گزارا ہو اور پھر دین کو ناپسند کر کے دین کے معاملے سے ناراض ہو کر کبھی اس دین کو چھوڑا ہو؟ کوئی اس کی مثال ملتی ہے؟ ابو سفیان کا جواب: ابو سفیان نے جواب دیا کہ ’’ لا یرتد‘‘ ایسی ایک مثال ہمارے سامنے نہیں کہ
Flag Counter