Maktaba Wahhabi

146 - 281
صحابۂ کرام کا ایقان و استقامت: لیکن باتیں کیاہو رہی ہیں؟اتنی بڑی سلطنتوں کی فتح کی اور کسی صحابی نے اعتراض اور سوال نہیں کیا کہ یہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کیسی خبر ہے؟ یہ حق ہے، ہمارا اس پر ایمان ہے، جیسے آج کل شکوے کرتے ہیں کہ پیٹ پر تو پتھر بندھا ہوا ہے اور باتیں فتح کی ہو رہی ہیں! یہ کیسے ممکن ہے؟ یہ کیا دیوانوں کی بات ہے؟ لیکن نہیں یہ پروردگار کی باتیں ہیں، ہم اپنی طاقت کو اﷲ کی طاقت پر قیاس کرتے ہیں اور اﷲ کی طاقت کو اپنی طاقت پر قیاس کرتے ہیں، اﷲ کی قدرت کو نہیں جانتے، اﷲ رب العزت ان ظاہری وسائل کا محتاج نہیں، ہاں شرط یہ ہے کہ ہم ایمان میں کامل ہوں، عقیدے میں جھول نہ ہو، اخلاص اور ریا کاری نہ ہو، مکمل اخلاص ہو۔ ایک مخلص مجاہد: مسلمہ بن مروان بنو امیہ کے حاکموں میں سے ہے، اس نے ایک قلعہ کا محاصرہ کیا ہے، لیکن قلعہ فتح نہیں ہو رہا، اندر سے تیر اندازی ہو رہی ہے، مسلمان زخمی ہو رہے ہیں، ایک دیوار میں چھوٹا سا شگاف نظر آگیا، اس سے داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کامیابی نہیں ہو رہی، ایک شخص آیا، اس نے تیزی سے داخل ہونے کی کوشش کی اور وہ داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا، آناً فاناً وہ اندر داخل ہوگیا اور اندر سے قلعے کا دروازہ کھول دیا، اسلامی لشکر اندر داخل ہوگیا اور قلعہ فتح ہوگیا، کردار ایک شخص کا ہے، جو نامعلوم ہے کہ کون ہے؟ مسلمہ نے قلعہ کی فتح کے بعد اعلان کیا کہ وہ شخص کون تھا جس نے اندر جاکر دروازہ کھولا؟ میں اس سے ملنا چاہتا ہوں، لیکن کوئی سامنے نہیں آیا، جب اس نے یہ بات بتائی کہ یہ امر امیر ہے، امیر کی نافرمانی جائز نہیں، اس شخص کو سامنے آنا پڑے گا، تو پھر ایک شخص پیچھے سے اٹھتا ہوا سامنے آگیا
Flag Counter