Maktaba Wahhabi

163 - 281
کلمۂ توحید پر اتفاق کی دعوت: وہ کلمہ کیا ہے؟ وہ کلمہ تین چیزوں سے عبارت ہے، یہ دعوت قرآن کی بھی ہے، تورات کی بھی تھی اور انجیل کی بھی تھی: { اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ} ہم نہ عبادت کریں مگر صرف ایک اﷲ کی ۔ { وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا } دوسری چیز یہ کہ اﷲ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں، یہ دعوت متفقہ دعوت ہے، ایک اﷲ کی عبادت ہو اور اس کی عبادت میں کوئی شریک نہ ہو۔ 3۔ تیسری چیز یہ کہ { وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ} اور ہم اﷲ کے سوا کسی کو اپنا رب نہ مانیں، رب صرف ایک اﷲ ہے، اسی کو مانیں، یعنی آپس میں ہم انسان ایک دوسرے کو اپنا رب نہ مانیں۔ رب نہ ماننے کی تفسیر: رب نہ ماننے کی دو تفسیریں ہیں: 1۔ ایک یہ کہ تم عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو اﷲ کا بیٹا کہتے ہو، ان کو رب مانتے ہو اور کوئی عزیر صلی اللہ علیہ وسلم کو اﷲ کا بیٹا کہتے ہیں، ان کو رب مانتے ہیں، حالانکہ وہ انبیاء اور اﷲ کے بندے ہیں، ہم جیسے انسان ہیں، وہ رب نہیں ہیں، ان کو رب نہ مانیں۔ 2۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ خود قرآن اپنی تفسیر کرتا ہے اور اس تفسیر میں ایک قصہ موجود ہے۔ عدی بن حاتم کا واقعہ: عدی بن حاتم جب اسلام قبول کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سورۂ توبہ کی تلاوت کر رہے تھے، آپ قرآن پڑھتے پڑھتے یہاں تک پہنچ گئے
Flag Counter