Maktaba Wahhabi

296 - 281
حافظ نے ذکر کیا ہے: ’’فکان ذلک دلیلا علی انتقال الملک الی العرب، وأما الیھود فلیسوا مرادا ھنا، لأن ھذا لمن ینقل إلیہ الملک لا لمن انقضیٰ ملکہ ‘‘ ان کا ملک تو ختم ہوچکا تھا، حافظ صاحب مزید لکھتے ہیں: ’’فإن قیل: کیف ساغ للبخاري إیراد ھذ الخبر المشعر بتقویۃ أم المنجمین؟‘‘ بخاری نے اسے ذکر کیوں کیا ہے؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ منجمین کی باتیں ٹھیک ہیں۔ ’’ فالجواب أنہ لم یقصد ذلک، بل قصد أن الإشارات بالنبي صلي اللّٰہ عليه وسلم جاء ت من کل طریق، وعلی لسان کل فریق ، من کاھن أو منجم، محق أو مبطل ، إنسیٍ أو جنیٍ، وھذا من أبدع ما یشیر إلیہ عالم أو یجنح إلیہ محتج ‘‘[1] شاہ ولی اﷲ کی تصریح: پہلے بتایا گیا ہے کہ شاہ ولی اﷲ کا خیال اس طرف ہے کہ اس کی کچھ حقیقت ہے، شریعت نے اس واسطے منع نہیں کیا کہ اس کی حقیقت کچھ نہیں ہے، بلکہ شریعت نے مصلحت کے پیش نظر روکا ہے، جیسا کہ مثلاً ایک شخص سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ کاہن کچھ نہیں ہے، اس شخص نے کہا حضور والا! جو بات کرتے ہیں وہ ٹھیک ہوتی ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ کبھی کبھی وہ ملائکہ سے وہ بات اخذ کر لیتے ہیں، جو بات ملائکہ سے اخذ کی ہوتی ہے، صرف اتنی صحیح ہوتی ہے، اس میں سو
Flag Counter