Maktaba Wahhabi

167 - 281
دینِ خالص اپناؤ: { اَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ } [الزمر: 3] چونکہ دین خالص چاہیے اور دین خالص رکھنے کی ایک ہی صورت ہے کہ صرف اﷲ کی وحی کاانتخاب کیا جائے، لوگوں کے فتوے آجائیں، قصے کہانیاں آجائیں، من گھڑت قصے آجائیں، ملفوظات آجائیں، دین خالص کہاں رہے گا؟ کیا یہ دین خالص کی بات ہے کہ کسی پر اعتراض نہ کرو، اگر تم دیکھ رہے ہو کہ وہ شراب سے دھلے ہوئے مصلے پر نماز پڑھ رہا ہے، تو اعتراض نہ کرو، تم کیا جانو وہ معرفت کی کس گھڑی پر ہے؟ کس منزل پر فائز ہے؟ لعنت ہے ایسی معرفت پر! یہ کونسا دین ہے؟ یہ دین خالص کی بات ہے؟ جس چیز کو اﷲ اور اس کے رسول نے حرام کہہ دیا،کوئی دنیا کا دین اس کو حلال کہہ سکتا ہے؟ تو فرمایا کہ جاؤ ایک ایک نبی کی دعوت دیکھو اور ان سے پوچھو۔ دوسرا مقام اٹھا کر دیکھو، فرمایا: { وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ} [النحل: 36] ہم نے ہر قوم میں رسول بھیجا، اس رسول کی ایک ہی دعوت تھی کہ ایک اﷲ کی عبادت کرو اور ہر طاغوت کا انکار کرو۔ طاغوت کیا ہے؟ ہر وہ چیز جس کو اﷲ کے سوا پوجا جائے اور ہر وہ چیز جس کی اﷲ کے سوا اطاعت کی جائے، وہ طاغوت ہے ! بس فرق یہ ہے کہ کچھ طاغوت خود بن جاتے ہیں کہ ہماری عبادت کرو اور ہماری اطاعت کرو، جیسے فرعون تھا اور کچھ وہ ہیں جن کو پتا ہی نہیں ہوتا اور ان کی قومیں، ان کے مرید اور ان کے ماننے والے ان کو الٰہ بنا ڈالتے ہیں، وہ قیامت کے
Flag Counter