Maktaba Wahhabi

231 - 281
پھر دیکھو وہ کتنی جلدی آتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ یہ اب میرا چیلہ بن گیا ہے، سورۂ ناس پڑھنے سے مقصد یہ تھا کہ پڑھنے والے کو یقین ہوجائے کہ وہ قرآن پڑھ رہا ہے۔ ’’ یاشیخ عبدالقادر شیئاً ﷲ ‘‘ کا وظیفہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ فلاں خواص میں سے ہوگیا ہے اور اس کا تعلق عالم مثال میں شیخ عبدالقادر سے ہو گیا ہے، تو ’’یا شیخ عبد القادر جیلانی شیئاﷲ ‘‘ کہنے میں کیا حرج ہے؟ اس سے معلوم ہوا کہ بریلوی عام کے لیے سمجھتے ہیں اور دیو بندی خواص کے لیے، فیض الباری میں ایک جگہ لکھا ہے کہ یہ کلمہ نہیں کہنا چاہیے: ’’ من قال شیئاً للّٰہ بعض یکفر یخشی علیہ الکفر بعض یقرر ‘‘ کون مدد کرتا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ عقیدہ یہ ہونا چاہیے کہ جس میں متذکرہ بالا چار چیزیں ہوں، اس سے استغاثہ کرنا چاہیے، دنیاوی امور اور ان چار چیزوں میں کوئی اختلاف نہیں، کیونکہ مستغیث کو علم ہوتا ہے کہ ایک شخص سامنے بیٹھا ہے، وہ روٹی دے سکتا ہے، اور روپیہ پیسہ پکڑا سکتا ہے، اگر اس کے پاس ہے، تو اس طرح مدد لینی اور مدد دینی دونوں جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، مسئلہ تو یہ ہے کہ جو چیزیں انسان کے بس کی نہیں، اگرچہ فرشتوں کے بس میں ہوں، جنوں کے بس میں ہوں، ایسی چیزوں میں انسان سے استغاثہ کرنا جائز نہیں، خواہ زندہ ہو یا مر گیا ہو، مرنے کے بعد تو اس سے دعاہی کرائے گا،[1] دعا کے علاوہ اگر کہے کہ مجھے دو، تو وہ بھی شرک ہوجائے گا، دنیا کی زندگی میں بھی اگر کہے کہ مجھے اولاد دے، تو بھی شرک ہوجائے گا، ہاں اولاد دینے کا مطلب اگر یہ ہو کہ میرے لئے اولاد کی دعا کرو اور یہ مجازاً کہتا ہے، تو اس
Flag Counter