’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی آمین کہا کرتے تھے۔‘‘[1]
صحیح بخاری و مسلم، ابو داود و نسائی اور دیگر کتبِ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’جب امام ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴾[الفاتحۃ: ۷] کہے تو تم آمین کہو، جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے سے مل گیا، اس کے پہلے گناہ بخشے گئے۔‘‘[2]
آمین سے چِڑنے پر وعید:
اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’یہودی تمھارے ساتھ اتنا حسد کسی دوسری بات پر نہیں کرتے جتنا حسد وہ تمھارے باہم سلام کہنے اور آمین کہنے پر کرتے ہیں۔‘‘[3]
عملِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم :
حضرت وائل بن حُجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ﴿ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴾ پڑھا تو آمین کہا اور اپنی آواز کو لمبا کھینچا۔‘‘[4]
|