Maktaba Wahhabi

112 - 281
ہجرت: اپنے گھر بار کو چھوڑ دیا، یہ تکلیف بھی آپ نے سہی، بیت اﷲ کو چھوڑ دیا، مکہ کو چھوڑ دیا اور جاتے ہوئے یہ فرماتے ہیں: اے اﷲ کے گھر! اے بیت اﷲ ! اے کعبۃ اﷲ! اﷲ گواہ ہے کہ میں تجھے دل کی خوشی سے چھوڑ کر نہیں جا رہا ، ہاں میری قوم نے مجھے مجبور کر دیا ہے۔[1] یہ ہجرت جو آپ نے اور صحابہ نے کی، یہ بھی ایک بڑی تکلیف ہے، اپنے کاروبار چھوڑ دئیے، اپنے گھر بار چھوڑ دئیے، اپنی گلیاں چھوڑ دیں اور مولد ومسکن چھوڑ دیا، بلکہ کچھ صحابہ تو ا س سے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کر گئے، صرف اپنے دین، اپنے عقیدے اور ایمان کی سلامتی کے لیے مکہ کو چھوڑ کر حبشہ چلے گئے، اس قدر جھنجھوڑا جا رہا تھا کہ یہ خدشہ پیداہوتا جا رہا تھا کہیں یہ تکلیفیں ہمیں ایمان چھوڑنے پر مجبور نہ کر دیں، اگر ایسا خدشہ اور ایسا خوف ہو تو اﷲ کی رضا کے لیے، اپنے ایمان کو بچانے کے لیے اور اپنے دین کی سلامتی کے لیے اپنے علاقے کو چھوڑ دو، یہ ہجرت ہے۔ ہجرت کی فضیلت: اسی لئے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اجر بیان کیا کہ ’’الہجرۃ تھدم ما کان قبلھا‘‘[2] اگر ایک شخص اﷲ کے لیے ہجرت کرتا ہے، اپنے وطن کو چھوڑتا ہے، تو اﷲ تعالیٰ اس کے عمل کی بنیاد پر اس کی سابقہ زندگی کے تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے،
Flag Counter