نماز پڑھ رہا ہے تو وہ مقتدی آیا صرف (( رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ )) کہے گا یا اسے (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ )) بھی کہنا چاہیے؟
جمہور کا مسلک و دلیل:
اس سلسلے میں جمہور اہلِ علم کا مسلک تو یہی ہے کہ امام (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ )) کہے، مقتدی نہ کہے، مقتدی صرف (( رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ )) کہے ۔
بعض محقّقین و محدِّثین کا نظریہ :
بعض محقّقین و محدِّثین نے جمہور کے مسلک کو محلِ نظر قرار دیتے ہوئے اس سے اختلاف کیا ہے اور اس مسئلے کے دوسرے پہلو کو اختیار کیا ہے:
1۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ : ان میں سے فتح الباری میں حافظ ابن حجر نے۔
2۔ امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ : ایسے ہی امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے اس مسئلے پر مستقل ایک رسالہ لکھا ہے۔
3۔ علامہ امیر صنعانی رحمہ اللہ : علامہ یمانی امیر محمد بن اسماعیل صنعانی رحمہ اللہ نے سبل السلام شرح بلوغ المرام میں۔
4۔ امام شوکانی رحمہ اللہ : تقریباً انہی باتوں اور موقف کا اظہار امام محمد بن علی شوکانی نے نیل الأوطار میں کیا ہے۔
5۔ علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ : ترمذی شریف کی جامع ترین شرح تحفۃ الاحوذی میں علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے ۔
6، 7، 8، 9۔ امام ابن سیرین، عطاء، شافعی اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ ۔
ان سب کا بھی یہی مسلک ہے۔
10۔ علامہ احمد بن عبدالرحمن البنّا رحمہ اللہ : الفتح الربانی ترتیب و شرح مسند امام احمد
|