Maktaba Wahhabi

222 - 281
’’کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اﷲ کے سوا معبود بنا لو؟‘‘ بعض عیسائی کہتے ہیں کہ ہم مریم کو الٰہ نہیں سمجھتے، اس کے لڑکے کو الہٰ سمجھتے ہیں، لیکن یہ لوگ ان کی والدہ کے ساتھ جو معاملہ کرتے ہیں، اسلام میں الہٰ بنانے کے وہی معنی ہیں، عام طور پر مصیبت کے وقت پادری عیسائیوں کو دعا سکھاتے ہیں کہ اے خدا کی ماں! میری اس مصیبت میں خدا یسوع مسیح کے آگے سفارش کرنا کہ مشکل دور ہو، اسلام میں الہٰ کا یہی معنی ہے، اسلام میں الٰہ بمعنی خالق نہیں، جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں۔ الہٰ کا معنی: الہٰ کا معنی یہی ہے کہ کسی کو عام سلسلۂ اسباب کے علاوہ مشکل کشا اور حاجت روا سمجھ لیا جائے، سلسلۂ اسباب میں کسی کو یہ سمجھنا کہ فلاں میری ضرورت پوری کرتا ہے، یہ الگ چیز ہے، اس کے متعلق تو قرآن کا ارشاد ہے: { وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی } [المائدہ:2] برّ اور تقویٰ میں ایک دوسرے سے تعاون کرو۔ موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے استغاثہ: اسی طرح موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آتا ہے کہ ایک اسرائیلی اور قبطی باہم دست بگر بیاں تھے، ادھر موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا، اسرائیلی نے فریاد رسی کے لیے درخواست کی: { فَاسْتَغَاثَہُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِہٖ عَلَی الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّہٖ فَوَکَزَہٗ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْہِ } [القصص: 15] ’’ تو جو اس کی قوم سے تھا اس نے اس سے اس کے خلاف مدد مانگی جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اسے گھونسا مارا تو اس کا کام تمام کر دیا۔‘‘
Flag Counter