Maktaba Wahhabi

201 - 281
نسب نامہ: عبد مناف کے چار لڑکے تھے، عبد شمس، ہاشم، نوفل، مطلب، ابو سفیان عبد شمس کی اولاد سے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہاشم کی اولاد میں سے ہیں، یعنی ابو سفیان بن حرب بن امیہ بن شمس، گویا درمیان میں دو واسطے آئے ہیں، ادھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب میں بھی دو ہی ہیں، عبداﷲ بن عبدالمطلب، ہاشم اور عبد شمس، عبد مناف کے دو لڑکے تھے، گویا ان کی طرح اپنے باپ کو فرض کر لیا، اس واسطے ابن عم (چچا زاد) ہوگئے۔ مجلسِ مکالمہ: جب ابو سفیان نے کہا کہ نسبی لحاظ سے میں سب سے زیادہ قریب ہوں، تو ہرقل نے ترجمان کے واسطہ سے کہا کہ اسے اور اس کے ساتھیوں کو میرے قریب کرو، اسے آگے اور اس کے ساتھیوں کو اس کی پشت پیچھے بٹھا دو، جب میں سوال کروں گا تو دیکھ لوں گا کہ اس کی تکذیب کرتے ہیں یا نہیں، رو برو تکذیب کرنا ذرا مشکل سا ہوتا ہے، پس پشت اس کی بہ نسبت آسان ہوتا ہے، لیکن ان لوگوں نے تو پیچھے بھی ابو سفیان کی تکذیب کہاں کرنی تھی، کیونکہ سب مخالفت و عداوت میں متفق تھے، جب یہ لوگ بیٹھ گئے، تو ہرقل ترجمان سے مخاطب ہوا کہ ان سے کہو، میں اس سے ایک سوال کرنے والا ہوں اور اگر یہ (ابو سفیان ) جھوٹ بولے تو تم اس کی تکذیب کرو۔ ایک کافر جھوٹ سے بچتا ہے: ابو سفیان کہتاہے کہ اگر مجھے حیا نہ ہوتی کہ لوگ مجھ پر جھوٹ نقل کریں گے، بخدا میں ضرور جھوٹ بولتا، اگرچہ مجھے یہ تو خطرہ نہیں تھا کہ وہیں پر میری تکذیب کریں گے، البتہ یہ خطرہ تھا کہ یہاں سے باہر جا کر کہیں گے کہ اس آدمی نے جھوٹ بولا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر بھی جھوٹ کو بہت برا سمجھتے تھے، ’’ کنت امرأ
Flag Counter