Maktaba Wahhabi

121 - 281
دلیل ہے، کیونکہ جو نبی ہوگا، حکم دینا اور امر کرنا اسی کا حق ہوگا، لا محالہ وہی حکم دے گا اور اسی کا حکم چلے گا، جو بھی نبی ہوتا ہے، وہ اپنی قوم کا آمر ہوتا ہے، مامور نہیں ہوتا، وہ حکم دینے والا ہوتا ہے، اس پر کسی کا حکم نہیں چلتا، وہ متبوع ہوتا ہے، تابع نہیں ہوتا، وہ مطاع ہوتا ہے، مطیع نہیں ہوتا، اس کا یہ سوال بڑا قابل فہم اور قابل غور ہے کہ وہ تمہیں کیا حکم دیتا ہے؟ کیونکہ لا محالہ نبی ہی حکم دیتا ہے، اﷲ پاک نے بھی ارشاد فرمایا: { فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴿٦٣﴾ } [النور: 63] کہ جو لوگ میرے نبی کے کسی ایک امر کی مخالفت کرتے ہیں، انہیں دنیا میں فتنے اور آخرت میں دردناک عذاب سے ڈرنا چاہیے۔ جس کا معنی یہ ہے کہ نبی حکم دیتا ہے اور نبی کا ہر حکم واجب الاطاعت اور واجب التعمیل ہوتا ہے، اگر کسی ایک امر کو چھوڑ دیا جائے، تو اﷲ رب العزت اس کی دوہری سزا دے سکتا ہے، دنیا میں فتنوں سے دوچار کر دے اور صدمات مسلط کر دے، مختلف پریشانیوں اور بیماریوں میں مبتلا کر دے اور اس کے بعد جب قیامت قائم ہو، تو اپنے دردناک عذاب میں ڈال دے، اسی لئے تو فرمایا کہ تمہاری عافیت اسی میں ہے کہ: { وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا ﴿٧﴾} [الحشر:7] ’’جو چیز تم کو میرا پیغمبر دے، اسے لے لو اور جس چیز سے میرا پیغمبر روکے اس سے باز آجاؤ۔‘‘ ابو سفیان کا جواب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت: اب ابو سفیان نے اس سوال کا کیا جواب دیا؟ نبی کا حکم آپ جانتے ہیں،
Flag Counter