Maktaba Wahhabi

198 - 281
کی مجازی صورت ہوگی، معلوم ہوتا ہے یہاں عقلی قرینہ ہوگا، یہاں ’’ ھذا الرجل ‘‘ کا لفظ ایک غیر محسوس مبصر پر بولا جا رہا ہے، کیونکہ اس کا عقیدہ نہیں،عقلی دلیل ہے، عقلی دلیل سے اگر کسی شے کاکسی معنی میں استعمال ثابت ہوجائے، تو وہ حقیقت نہیں ہوتی، اس لئے یہ جواب معقول نہیں، ایک استعمال بتا دیا جائے خواہ حقیقی ہو یا مجازی اس کی حقیقت تو نہیں ہوتی، ان کا استدلال حقیقت سے ہے۔ اس کا جواب اس طرح ہو سکتا ہے کہ یہ ثابت کیا جائے کہ وہ حقیقت نہیں، یا وہ حقیقت شہادی نہیں مثالی حقیقت ہے، خواب میں اگر کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لے، خواب میں دیکھنے سے ان کی آمد و جود شہادی سے نہیں ہوتی، یہ تو ایک حماقت ہے کہ خواب میں دیکھے اور دن میں جا کر پوچھے کہ رات تم کس طرح ہمارے پاس آگئے تھے؟ ایک واقعہ: ایک آدمی کہتا ہے کہ ایک بریلوی میرا دوست تھا، میں بردوان میں رہتا تھا، میرے پاس آیا اور کہنے لگا مولوی صاحب! میں نے کہا کیا بات ہے؟ کہنے لگا رات تم نے جس بزرگ کی زیارت کروائی تھی، وہ کون تھے؟ اس نے یہ سمجھا کہ یہ مولوی صاحب رات کو ان کے ساتھ تھے، یہ بھی گئے ہوں گے، وہ کہتے ہیں مجھے تو معلوم نہیں، اس پر وہ بریلوی صاحب کہنے لگا ہاں، ہاں اسی طرح ہے، رات آپ میرے ساتھ گئے تھے، اب کہتے ہو مجھے پتہ نہیں، بریلوی بے وقوف ہی ہیں! عالم برزخ: یہ واقعہ تو برزخ کا ہے، عالم برزخ میں اگر کسی شے کی حاضری ہو، تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عالم شہادت میں بھی حاضری ہوگی، جس طرح خواب میں اگر کوئی حاضر ہو، اس کا یہ مطلب نہیں کہ واقعی وہ موجود ہے، تلاش کرتا پھرے کہ دروازہ تو بند
Flag Counter