Maktaba Wahhabi

183 - 281
ہیں، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: { اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ } [القصص:56] جس سے آپ محبت کرتے ہیں، آپ تو اسے ہدایت دینے کا اختیار نہیں رکھتے، دوسروں کی بات ہی چھوڑو، جن کی آپ کو چاہت ہے، آپ تو اسے بھی ہدایت نہیں دے سکتے، یہ تو اﷲ کا کام ہے۔ چنانچہ ابو طالب ہمارا مطلوب نہیں ہے، کیوں نہیں؟ یہ ہم جانتے ہیں، یہ کوئی انسان نہیں جانتا، یہ تقدیر کے اٹل فیصلے ہیں، جن کو کوئی توڑ نہیں سکتا، ہاں ہمارا مطلوب تو وہ ہے، جو فارس کی سر زمین سے نکلا، ہدایت کی جستجو میں دھکے کھا رہا ہے، ٹھوکریں کھا رہا ہے، کوڑیوں کے عوض بک رہا ہے،کبھی کسی کی غلامی کر رہا ہے، کبھی کسی کی غلامی کر رہا ہے، اسے یہ بات معلوم ہو چکی ہے کہ جو نبی برحق ہے اور آنے والا ہے، اس کی تین خوبیاں ہیں، ایک یہ کہ اس کی دعوت کا مرکز وہ سر زمین ہوگی، جو کھجوروں کے باغات میں گھری ہوئی ہے، دوسرا اس کی پشت پر مہر نبوت ہوگی، تیسرا وہ صدقہ قبول نہیں کرتا، ہدیہ اور تحفہ قبول کر لیتا ہے۔ ملک فارس سے نکلا دنیا کو وہ نہیں جانتا تھا، رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں، فرمایا کہ وہ ہمارا مطلوب ہے، کیوں ہے؟ وہ ہم جانتے ہیں، بالآخر وہ کھجوروں کی سر زمین تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا، ایک نشانی پوری ہوگئی، وہ ایک دن اس نبیٔ برحق کے پاس جاتا ہے، کھجوروں کی بوری سر پر ہے اور کہا کہ یہ صدقہ لے کر آیا ہوں، آپ کھا لیجئے، آپ نے صحابہ کو بلایا اور کہا کہ تم کھاؤ، اﷲ کا نبی صدقہ نہیں کھاتا، دوسرے دن کھجوروں کی بوری لے کر پھر آگیا اور کہا کہ یہ ہدیہ ہے، آپ نے اسے کھولا اور خود بھی تناول فرمائیں اور صحابہ کو بھی کھلائیں، دو نشانیاں پوری ہوگئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ یہ شخص پیچھے کی طرف جھانک کر کچھ دیکھ رہا ہے، آپ سمجھ گئے، اپنی
Flag Counter