Maktaba Wahhabi

277 - 281
طرح آج کل کے بریلوی حضرات کرتے ہیں، جذباتی طور پر کہنے لگا اس کی تجلی پتھر کے مکان میں ہو سکتی ہے، وہاں کہتے ہو اﷲ کی تجلیات ہوتی ہیں، یہودیوں کے نزدیک خیمے میں تجلی ہوتی ہے، جب ان حجرات و خشتیات میں تجلی ہو سکتی ہے، تو انسان جو اشرف المخلوقات ہے، انسان کامل میں تجلی کیوں نہیں ہو سکتی؟ قرآن مجید میں ثابت ہے کہ آگ میں اﷲ تعالیٰ کی تجلی ہوئی، آگ میں تجلی ہو سکتی ہے، توانسان میں کیوں نہیں ہو سکتی؟ حضرت موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور سے آگ دیکھی، وہاں سے آواز آئی:{ اِنِّیْٓ اَنَا اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ } [القصص: 30] ’’ بے شک میں ہی اﷲ ہوں، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔‘‘ { اَنْم بُوْرِکَ مَنْ فِی النَّارِ وَمَنْ حَوْلَھَا} [النمل:8] ’’ کہ برکت دی گئی ہے، اسے جو آگ میں ہے اور جو اس کے ارگرد ہے۔‘‘ ایک دفعہ مناظرہ ہوا، اس نے یہ آیت پیش کی، مولوی ابراہیم کہنے لگے یہاں ’’ بورک ‘‘ ہے ’’ تبارک ‘‘ نہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ آگ میں جو کچھ ہے اس پر برکت کی گئی ہے، وہ خدا نہیں ہو سکتا، کوئی فرشتہ یا اور کوئی چیز ہوگی، خدا تو ’’ متبارک ‘‘ ہونا چاہیے تھا، وہاں ’’ بورک ‘‘ ہے ، لوگ اس طرح کی بے تکی تقریر کرتے ہیں، تاکہ سادہ لوح عوام ان کے دام فریب کا شکار ہو جائیں، اگر وہاں کوئی بریلوی پھنس جائے تو معاملہ ٹھیک ہوجائے۔ تجلیات کی اقسام: لوگوں نے اس طرح کے مسئلے بنا رکھے ہیں کہ تجلی ہوتی ہے، حالانکہ عالم شہادت میں کوئی تجلی نہیں ہوتی، جیسا کہ صوفی تجلیات کے چار مراتب بیان کرتے ہیں،
Flag Counter