Maktaba Wahhabi

299 - 281
اس کے دوست کا نام ضغاطر بتایا ہے، جب اس کے پاس ہرقل کا خط پہنچا تو اس نے کہا کہ واقعی وہ نبی ہے، اس نے عیسائیوں کا لباس اتار دیا اور دوسرے کپڑے زیب تن کر لیے اور کلمۂ شہادت ’’ أشھد أن لا إلہ إلا اللّٰه، وأشھد أن محمدا رسول اللّٰه ‘‘ پڑھ لیا، رومیوں کو جب اس کے مسلمان ہونے کا علم ہوا تو انہوں نے اسے قتل کر دیا اور قتل کی وجہ یہ بتائی کہ اس نے اپنا مذہب چھوڑ دیا ہے اور واجب القتل ہوگیا، قتل ہونے سے پہلے اس نے ہرقل کے خط کا جواب بھیج دیا تھا، جب عمل کا وقت آیا، تو اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ بعض کا خیال ہے کہ ایلیا ہی میں ہرقل کو اس کے قتل کی خبر پہنچ گئی تھی، ایک اور شخص رومیہ میں قیام پذیر تھا، اسے بھی ہرقل نے خط لکھا تھا، اس کا جواب حمص میں موصول ہوا، ضغاطر جو مذہبی پیشوا تھا، بڑا اثر و رسوخ والا تھا، اس کے قتل سے ہرقل نے اندازہ لگایا کہ جب ایسے بااثر مذہبی پیشوا کو قتل کرنے میں ذرا تاویل اور پس و پیش نہیں کیا گیا، تو میری حیثیت ہی کیا ہے؟ اگر میں نے ایسا اقدام کیا، تو مجھے بھی فوراً قتل کر دیا جائے گا۔ ہرقل کا خطاب: ہرقل کے صاحب کی جانب سے خط موصول ہوا، اس کا جواب ہرقل کی رائے کے موافق تھا، اس میں لکھا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوچکے ہیں یا یہ لکھا تھا کہ آپ نبی ہیں، حمص میں انہوں نے ایک اسمبلی ہال بنایا ہوا تھا، اس میں ہرقل نے عظمائے روم کو مدعو کیا، یہ لوگ آگئے اور ہر قل کی اجازت سے ہال میں داخل ہوئے اور حکم دے دیا کہ تمام دروازے بند کر دئیے جائیں، تعمیل حکم میں سب دروازے بند کر دئیے گئے اور ہرقل خود اوپر کی گیلری میں چڑھ گیا، جو محفوظ مکان نما تھی، وہیں سے اس نے نیچے
Flag Counter