3- صاحب الکوکب الدری (۱/ ۱۲۹، بحوالہ المرعاۃ: ۲/ ۲۵۴)
4- صاحبِ فیض الباری (۱/ ۲۵۷، بحوالہ المرعاۃ: ۲/ ۲۵۵)
5- صاحب البدر الساری (۱/ ۲۵۵، بحوالہ المرعاۃ: ۲/ ۲۵۵)
6- علامہ سندھی۔ (حاشیہ نسائی و ابن ماجہ، بحوالہ المرعاۃ و جزء رفع الیدین مولانا خالد گرجاگھی، ص: ۲۰۷)
7- علامہ عبدالحی لکھنوی۔ (التعلیق الممجّد علی موطا الإمام محمد، ص: ۹۱۔ ۹۳ طبع قدیمی کتب خانہ کراچی۔ السعایۃ حاشیہ شرح وقایۃ (۱/ ۲/ ۲۱۳، طبع سہیل اکیڈمی، لاہور)
8- علامہ انور شاہ کاشمیری۔ (العرف الشذي: ۱/ ۱۲۴، بحوالہ التحقیق الراسخ، ص: ۱۵۸، و جزء مولانا گرجاکھی، ص: ۲۰۷)
9- مولانا رشید احمد گنگوہی۔ (فتاویٰ رشیدیہ: ۲/ ۵ بحوالہ جاتِ سابقہ)
10- قاضی ثنا اللہ پانی پتی۔ (مالا بُدّ منہ، ص: ۳۸، سب رنگ کتاب گھر دہلی)
11- مولانا اشفاق الرحمن کاندھلوی فتح پوری۔ (نور العینین، ص: ۸۵، بحوالہ التحقیق الراسخ، ص: ۱۵۹)
ان تمام (۱۱) علماکے اقوال و آرا بھی ہماری متعلقہ کتاب میں ذکر کیے گئے ہیں۔[1]
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کا فتویٰ:
عالمی شہرت یافتہ بزرگ اور اسلامیانِ پاک و ہند کے مشترکہ قابلِ احترام ولی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں ’’ہیئاتِ نماز‘‘ میں تکبیرِ تحریمہ کے وقت ، رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنا ہی تجویز کیا ہے۔[2]
|