Maktaba Wahhabi

157 - 281
{ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ } [الإخلاص: 3] نہ کوئی اس کا بیٹا ہے اور نہ کوئی اس کا والد ہے، اس پہلے جملے میں ان کے باطل مذہب کی تکذیب ہے کہ اﷲ کے رسل اﷲ کے بندے ہیں اور جس انسانیت کی طرف ان کو بھیجا جاتا ہے، وہ ویسے ہی انسان ہوتے ہیں، ان تمام عوارض میں مبتلا ہوتے ہیں، جن عوارض میں ہر شخص مبتلا ہوتا ہے، یعنی کھانا، پینا، سونا، جاگنا اور کمانا، شادی بیاہ کرنا، بیمار ہونا، صحت یاب ہونا۔ انبیاء و رسل اور دیگر انسانوں میں کیا فرق ہے؟ { قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰٓی اِلَیَّ } [حم سجدہ: 6] میں تم جیسا ایک انسان ہوں، بس ایک فرق ہے اور وہ یہ ہے کہ میری طرف اﷲ کی وحی آتی ہے، جو تمہاری طرف نہیں آتی ، بس یہ امر فائق ہے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ تم میری اطاعت کرو، مجھے اپنا قدوہ مان لو، اور دین کے معاملے میں میری غلامی کرو، بس یہ ایک امر فارق ہے، تو آپ نے اسی عقیدے کی وضاحت کی کہ انبیاء و رسل اﷲ کے بندے ہیں، انہیں ابن اﷲ کہنا یہ غلط عقیدہ ہے، تو اس پہلے جملے میں آپ نے ان کے عقیدے اور منہج کی تکذیب کی۔ رسول ہی اصل حاکم ہوتا ہے: ’’إلی عظیم الروم‘‘ یہ نہیں کہا کہ ایک مشرک کی طرف یا ایک بے ایمان کی طرف ہے، کہا روم کی عظیم شخصیت کی طرف، وہ روم کا بادشاہ تھا، لیکن بادشاہ نہیں کہا، کیونکہ بادشاہ کی اطاعت ہوتی ہے اور نبی کی بعثت کے بعد اسلامی نقطہ نظر سے زمین پر موجود بادشاہتیں ٹوٹ جاتی ہیں، نبی اپنے دور میں کسی کی بادشاہت کو نہیں مانتا، بادشاہ کہنے کی صورت میں اس میں ایک التباس ہوتا ہے، اگر فلاں کو بادشاہ مان لیا جائے، تو بادشاہ کی اطاعت ہوتی ہے، نہیں اب کائنات میں سکہ ایک ہی شخصیت کا ہے اور وہ اﷲ کے نبی ہیں۔
Flag Counter