Maktaba Wahhabi

105 - 281
اﷲ تعالیٰ نے خدیجہ کو جنت میں یہ مقام دیا ہے کہ صرف خدیجہ کے لیے اﷲ نے جنت میں جو محل بنایا ہے، وہ پورا ایک ہی موتی کا محل ہے، اس میں کمرے اور محل کی سب ضروریات موجود ہیں، اور وہ سارا محل ایک ہی موتی میں تراشا گیا ہے، اس میں کوئی شور نہیں، بڑا پرسکون ہے، یہ خدیجہ کا مقام ہے، یہ ایک بڑا گہرا ساتھ ہے، جب آپ پر وحی اتری اور آپ کو ایک عجیب صورت حال کا سامنا کرنا پڑا، صاحب وحی فرشتے نے آپ کو سینے پر لگا کر دبایا، حتی کے قریب تھا کہ جان نکل جاتی، چونکہ اس صورت سے آپ واقف نہیں تھے کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ گھر پہنچے اور ’’ زملوني زملوني ‘‘ کہا اور کہا کہ مجھے اپنی ہلاکت اور بربادی کا اندیشہ ہے، میں جلدی ختم ہوجاؤں گا، خدیجہ نے کہا: یہ کیسے ممکن ہے؟ ’’ إنک لتحمل الکل، وتکسب المعدوم، وتقري الضیف، وتعین علی نوائب الحق ‘‘[1]آپ مہمان نواز ہیں، آپ غریبوں کو کما کر دیتے ہیں اور آپ لوگوں کے بوجھ اٹھاتے ہیں اور آپ حق کے مدد گار ہیں، اس کے لیے جو مدد کرنی پڑے، جو خرچ کرنا پڑے، آپ کرتے ہیں، جس شخصیت کے یہ اوصاف ہوتے ہیں، اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا، یہ پہلی مواساۃ آپ کو اپنے گھر میں ملی، یہ صدمہ بڑا تکلیف دہ تھا، شعب ابی طالب کے بعد عام الحزن آیا، اس میں دوسرا صدمہ یہ ہوا کہ باہر آپ کی مدد کرنے والا آپ کا چچا ابوطالب تھا، وہ بھی اسی سال فوت ہوگیا، گھر کی مواساۃ خدیجہ نے سنبھال رکھی تھی اور باہر مددکرنے والا ابوطالب تھا، دونوں ایک ہی سال فوت ہوئے، اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کفار قریش کو دعوت دیتے ہیں، جب دیکھا
Flag Counter